غزہ میں قید اسرائیلی مغویوں کی رہائی کے لیے مہم چلانے والے ایک اسرائیلی عوامی گروپ نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو مشرق وسطیٰ میں ”امن لانے کے عزم“ پر نوبل امن انعام دینے کا مطالبہ کر دیا ہے۔ ٹرمپ کو اَمن کا نوبیل انعام دیے جانے کے لیے اسرائیلی عوام نے ہنگامی خط بھی لکھ دیا ہے۔
تازہ ترین جائزوں کے مطابق تقریباً 70 فیصد اسرائیلی شہری جنگ کا خاتمہ اور یرغمالیوں کی رہائی کے حامی ہیں۔
احتجاج میں شامل اسرائیلی عوام نیتن یاہو سے اپیل کر رہے ہیں کہ وہ اس موقع سے فائدہ اٹھا کر یرغمالیوں کو واپس لائیں۔ نوبیل انعام کا اعلان رواں ہفتے ہی کیا جائے گا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ہاسٹیجز اینڈ مسنگ فیملیز فورم“ نے ناروے کی نوبل کمیٹی کو ایک خط ارسال کیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ صدر ٹرمپ نے وہ ممکن بنایا جو بہت سے لوگوں کے خیال میں ناممکن تھا“۔
فورم کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق ہم آپ پر زور دیتے ہیں کہ صدر ٹرمپ کو نوبل امن انعام دیا جائے، کیونکہ انہوں نے عہد کیا ہے کہ وہ اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھیں گے جب تک آخری مغوی اپنے گھر واپس نہیں آ جاتا۔
ہاسٹیجز اینڈ مسنگ فیملیز فورم نے مزید کہا کہ، ”اس وقت صدر ٹرمپ کا جامع منصوبہ، جس کا مقصد باقی تمام مغویوں کی رہائی اور اس ہولناک جنگ کا خاتمہ ہے، مذاکرات کی میز پر موجود ہے۔ گزشتہ سال کے دوران، دنیا میں امن کے لیے کسی بھی رہنما یا تنظیم نے صدر ٹرمپ سے زیادہ خدمات انجام نہیں دیں۔“
صدر ٹرمپ بھی اس بات کا دعویٰ اکثر کرتے رہے ہیں کہ انہوں نے چند ماہ کے دوران 7 جنگوں کو ختم کیا ہے، تاہم ماہرین اس دعوے کو حد سے زیادہ مبالغہ آمیز قرار دیتے ہیں۔