سپر ٹیکس کیس؛ سپریم کورٹ ہماری دلیل نہیں مانتی تو ہمارے حقوق متاثر ہوں گے، وکیل کمپنیز

0 minutes, 0 seconds Read
سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے سپر ٹیکس کی مزید سماعت کل تک ملتوی کر دی، مختلف کمپنیوں کے وکیل فروغ نسیم نے دلائل میں کہا کہ اگر سپریم کورٹ ہماری دلیل نہیں مانتی تو ہمارے حقوق متاثر ہوں گے۔

جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔

کمپنیوں کے وکیل فروغ نسیم نے دلائل میں کہا کہ ایف بی آر کے وکلاء نے کہا ہے کہ ٹیکس ریٹرن فائل کرنا ضروری ہے، کمپنیز کو ٹیکس ریٹرن فائل کرنے سے استثنا حاصل ہے۔

جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ آپ کا کیس ٹیکس ریٹرن کے حوالے سے ہے۔

وکیل فروغ نسیم نے کہا کہ اگر سپریم کورٹ ہماری دلیل نہیں مانتی تو ہمارے حقوق متاثر ہوں گے، 2001 کے آرڈیننس میں کوئی ابہام نہیں ہے کہ اسکا ماضی سے جائزہ نہیں لیا جا سکتا، ماضی کے جائزے کے حوالے سے ڈیفینیشن ہی تبدیل کر دی گئی ہے۔

جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ آپ پر ٹیکس تو ایکٹ کے ذریعے لگایا گیا ہے۔

وکیل فروغ نسیم نے کہا کہ جسٹس منصور علی شاہ نے فیصلے میں کہا ہے کہ کیس ٹو کیس مختلف ہوتا ہے، عدالت نے جمشید اقبال کیس میں ٹیکس کے حوالے سے کچھ چیزیں بتائی ہیں۔

جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ اسکی تو نظر ثانی ابھی تک زیر التوا ہے۔

سپر ٹیکس سے متعلق درخواستوں پر سماعت کل تک ملتوی کر دی گئی، مختلف ٹیکس دہندہ کمپنیوں کے وکیل فروغ نسیم دلائل جاری رکھیں گے۔

Similar Posts