اماراتی خاتون ڈاکٹر اسرائیلی فورسز کو چکمہ دیکر امدادی کشتی پر غزہ کے قریب پہنچ گئیں

0 minutes, 0 seconds Read
متحدہ عرب امارات کی ڈاکٹر ظہیرہ سومر نے اطلاع دی ہے کی چند امدادی کشتیاں اسرائیلی بحریہ کے شکنجے کو توڑتے ہوئے غزہ کے قریب پہنچ چکی ہیں۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق غزہ جانے والی 40 سے زائد امدادی کشتیوں کو یرغمال بنالیا گیا تھا تاہم چند کشتیاں اب بھی غزہ کی جانب رواں دواں ہیں۔

ایسی ہی ایک کشتی میں سوار متحدہ عرب امارات کی خاتون شہری نے خلیج ٹائمز کو بتایا کہ “ہم نہ صرف محفوظ ہیں بلکہ تیزی سے غزہ کی جانب بڑھ رہے ہیں۔

خاتون نے مزید بتایا کہ اب بھی کچھ کشتیاں اسرائیلی قبضے سے محفوظ ہیں اور امید ہے کہ کم از کم چند جہاز غزہ تک پہنچ کر امداد فراہم کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔

ڈاکٹر ظہیرہ نے بدھ کی صبح تقریباً 4 بجے اپنی ایک پوسٹ میں بتایا تھا کہ ایک اسرائیلی جنگی جہاز ان کی کشتی کے قریب آیا تھا۔

خاتون کے بقول ہمیں لگا کہ شاید فون سمندر میں پھینکنے پڑیں لیکن ہم اسرائیلی بحریہ کی کشتی کو کسی طرح چکمہ دینے میں کامیاب ہوگئے۔

ادھر فلوٹیلا کے آفیشل اکاؤنٹ کے مطابق اب تک کم از کم 13 امدادی جہاز اسرائیلی فوج نے روک لیے ہیں، جن میں الما، ادرا، اسپیکٹر، اورورا، دیر یاسین، ہوگا اور یولارا شامل ہیں۔

سوشل میڈیا پر جاری ویڈیوز میں اسرائیلی فوجیوں کو کشتیوں پر دھاوا بولتے اور پانی کی توپوں (واٹر کینن) سے کارکنوں کو نشانہ بناتے دیکھا جا سکتا ہے۔

یاد رہے کہ ڈاکٹر ظہیرہ تین بچوں کی ماں ہیں۔ انھوں نے غزہ روانگی سے قبل بتایا تھا کہ وہ اس مشن کو ایک “ذمہ داری اور دل کی پکار” سمجھ کر شامل ہوئی اور وصیت بھی لکھ کر نکلی ہوں۔

یاد رہے کہ گلوبل صمود فلوٹیلا 45 جہازوں اور 497 رضاکاروں پر مشتمل ہے، جن میں 46 ممالک کے کارکن شامل ہیں۔

 

2010 میں اسرائیلی افواج نے ایک فلوٹیلا پر دھاوا بولتے ہوئے 10 کارکنوں کو ہلاک کر دیا تھا۔ اس واقعے کے بعد سے آج تک کوئی فلوٹیلا غزہ تک نہیں پہنچ سکا ہے۔

Similar Posts