سپریم کورٹ نے کیس کو دوبارہ Competition Appellate Tribunal کو بھیج دیا، جسٹس شکیل احمد اور جسٹس عامر فاروق نے شوگر ملز کی ٹریبیونل کیخلاف اپیل پر سماعت کی تھی۔
جسٹس شکیل احمد نے 9 صفحات پر مشتمل فیصلہ تحریر کیا، عدالت نے کہا کہ آئین کا آرٹیکل 10-A منصفانہ ٹرائل کا حق دیتا ہے، چیئرپرسن کا کاسٹنگ ووٹ غیر جانبداری کے اصولوں کے خلاف ہے، چیئرپرسن اگر پہلے ہی ایک رائے دے چکا ہو تو فیصلہ کن ووٹ کا استعمال منصفانہ کارروائی کے برعکس ہے۔
عدالت نے کہا کہ کاسٹنگ ووٹ ( فیصلہ کن ووٹ ) کا اختیار انتظامی فیصلوں تک محدود ہے، عدالتی کارروائیوں میں اس کا اطلاق نہیں کیا جا سکتا، انصاف صرف ہونا نہیں چاہیے بلکہ ہوتا ہوا نظر بھی آنا چاہیے۔
2021 میں Competition Commission of Pakistan نے چینی کی قیمتوں میں اضافے پر ملک بھر کی شوگر ملز کے خلاف کارروائی کی تھی، چار رکنی کمیشن میں دو ارکان نے جرمانے جبکہ دو نے دوبارہ تحقیقات کا کہا۔
چیئرپرسن نے Casting Vote استعمال کرتے ہوئے فیصلہ کن ووٹ ڈالا اور شوگر ملز پر جرمانے عائد کیے، شوگر ملز نے اس فیصلے کو Competition Appellate Tribunal (Pakistan) میں چیلنج کیا۔
ٹریبونل نے چیئرپرسن کے کاسٹنگ ووٹ کو کالعدم قرار دے کر کیس دوبارہ CCP کو بھیج دیا، ٹریبونل کے فیصلے کے خلاف شوگر ملز نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا۔