کیمسٹری کا نوبیل انعام 2025 تین سائنسدانوں کو مشترکہ طور پر دیا گیا ہے۔ جاپان کے سوسومو کیٹاگاوا، آسٹریلیا کے رچرڈ رابسن اور امریکا کے عمر یاغی کو “میٹل آرگینک فریم ورکس” کی تیاری پر یہ اعزاز تفویض کیا گیا، جو ایسی جدید سائنسی ساخت ہے جس کے ذریعے گیس اور پانی ذخیرہ کرنے سمیت ماحولیاتی مسائل کے حل میں مدد لی جا سکتی ہے۔
فاتحین کو ایک کروڑ دس لاکھ سویڈش کرونر (تقریباً 12 لاکھ ڈالر) کی انعامی رقم دی جائے گی۔ یہ اس سال کا تیسرا نوبیل انعام ہے۔
سوسومو کیٹاگاوا جاپان کی کیوٹو یونیورسٹی کے پروفیسر ہیں، رچرڈ روبسن آسٹریلیا کی یونیورسٹی آف میلبورن میں تدریس کے فرائض انجام دیتے ہیں، جبکہ عمر ایم. یاگی امریکا کی یونیورسٹی آف کیلیفورنیا، برکلے کے پروفیسر ہیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق ان سائنسدانوں نے ایسے نئے مالیکیولی ڈھانچے تیار کیے ہیں جو موسمیاتی تبدیلی اور پانی کی قلت جیسے عالمی مسائل سے نمٹنے میں مدد دے سکتے ہیں۔
ان کی تحقیق میں ”میٹل آرگینک فریم ورکس“ یا MOFs کے نام سے مشہور ایسے مرکبات بنائے گئے جو گیسوں اور کیمیکلز کو محفوظ رکھنے اور انہیں مختلف سائنسی مقاصد کے لیے استعمال کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
ان مواد کی خاص بات یہ ہے کہ ان کا اندرونی ڈھانچہ بہت زیادہ خلادار (porous) ہوتا ہے۔ ایک چھوٹا سا ٹکڑا فٹبال کے میدان جتنی سطحی جگہ رکھ سکتا ہے۔
نوبیل کمیٹی کے مطابق، یہ مواد ”ہیری پوٹر“ کے مشہور کردار ہرمیون کے بیگ کی طرح ہیں جن میں بظاہر چھوٹے حجم میں بڑی مقدار میں گیس ذخیرہ کی جا سکتی ہے۔
یہ تحقیق کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں کمی، زہریلی گیسوں کے ذخیرے اور صحرائی ہوا سے پانی حاصل کرنے جیسے تجربات میں استعمال ہو سکتی ہے۔
عمر یاغی، جو اردنی نژاد امریکی سائنسدان ہیں، فلسطینی مہاجرین کے بیٹے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ”سائنس دنیا کی سب سے بڑی مساوی قوت ہے، جو کسی بھی شخص کو آگے بڑھنے کا موقع دیتی ہے۔“
یہ 2025 کے نوبیل انعامات میں تیسرا انعام ہے، اس سے قبل طب اور طبیعیات کے انعامات کا اعلان کیا جا چکا ہے، جب کہ ادب کا انعام جمعرات کو متوقع ہے۔