اسرائیل اور حماس نے امن معاہدے کے پہلے مرحلے پر دستخط کر دیے، غزہ میں جشن

0 minutes, 0 seconds Read

دو سال کی تباہ کن جنگ اور ہزاروں جانوں کے ضیاع کے بعد بالآخر مشرقِ وسطیٰ میں امن کی ایک نئی کرن نمودار ہوئی ہے۔ اسرائیل اور حماس نے غزہ امن معاہدے کے پہلے مرحلے پر باضابطہ طور پر دستخط کر دیے ہیں۔ یہ معاہدہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی اور قطر، مصر اور ترکیہ کے تعاون سے طے پایا۔

واشنگٹن میں جاری اپنے بیان میں صدر ٹرمپ نے اس پیشرفت کو ”امن کے طویل المدتی اور پائیدار سفر کی پہلی بڑی کامیابی“ قرار دیتے ہوئے کہا کہ معاہدے کے تحت تمام یرغمالیوں کی جلد رہائی عمل میں لائی جائے گی جبکہ اسرائیلی افواج طے شدہ حد تک غزہ سے انخلا کریں گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ تمام فریقین کے ساتھ منصفانہ اور متوازن برتاؤ کیا جائے گا۔

انتہا پسند اسرائیلی وزیر بین گویر کی مسجد اقصیٰ پر پھر چڑھائی، مذہبی رسومات ادا کیں

صدر ٹرمپ نے قطر، مصر اور ترکیہ کے ثالثوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ دن عرب اور مسلم دنیا، اسرائیل، تمام ہمسایہ ممالک اور امریکا کے لیے ایک عظیم دن ہے۔‘


AAJ News Whatsapp

ذرائع کے مطابق وائٹ ہاؤس میں گزشتہ روز ہونے والے راؤنڈ ٹیبل اجلاس کے دوران امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے صدر ٹرمپ کو معاہدے کی تیاریوں سے آگاہ کیا تھا۔

روبیو کی سرگوشی کے بعد صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ ’ہم غزہ میں سیزفائر کے بہت قریب ہیں، ہو سکتا ہے ہفتے کی شام یا اتوار تک ڈیل ہو جائے۔‘ صدر ٹرمپ نے اشارہ دیا کہ وہ ممکنہ طور پر رواں ہفتے کے آخر میں مشرقِ وسطیٰ کا دورہ کریں گے تاہم انہوں نے ملک کا نام ظاہر نہیں کیا۔

دوسری جانب قطر نے بھی اس بات کی تصدیق کر دی ہے کہ غزہ جنگ بندی کے پہلے مرحلے پر اتفاق ہو گیا ہے۔ قطری وزارتِ خارجہ کے مطابق اس معاہدے کے نتیجے میں جنگ کے خاتمے، اسرائیلی یرغمالیوں اور فلسطینی قیدیوں کی رہائی اور انسانی امداد کی فراہمی ممکن ہوگی۔

قطر کا کہنا ہے کہ معاہدے کی مکمل تفصیلات بعد میں جاری کی جائیں گی۔

اسرائیل کے وعدوں پر اعتماد نہیں، مستقل جنگ بندی کیلئے میکینزم چاہتے ہیں: خلیل الحیہ

حماس نے بھی اس پیشرفت کی باضابطہ تصدیق کرتے ہوئے اپنے بیان میں کہا کہ ’ایک جامع معاہدہ طے پا گیا ہے جس کے تحت غزہ میں جنگ ختم ہوگی، اسرائیلی فوج انخلا کرے گی، امداد کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی اور قیدیوں کا تبادلہ ہوگا۔‘

حماس کے ترجمان نے اپنے بیان میں کہا کہ ’ہم اپنے عہد پر قائم رہیں گے، لیکن اسرائیل کو معاہدے کی تمام شرائط پر عملدرآمد کا پابند بنایا جائے۔‘

انہوں نے امریکا، عرب ثالثوں اور عالمی برادری سے اپیل کی کہ اسرائیل کو کسی بھی تاخیر یا وعدہ خلافی سے روکا جائے۔

ترجمان نے واضح کیا کہ ’ہم اپنے عوام کی آزادی، خودمختاری اور حقِ خودارادیت کے اصولوں سے ہرگز پیچھے نہیں ہٹیں گے۔‘

ادھر اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے معاہدے پر دستخط کے بعد مختصر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم اپنے تمام یرغمالیوں کو بحفاظت واپس لائیں گے‘۔

قاہرہ مذاکرات میں اہم پیشرفت: اسرائیل اور حماس میں قیدیوں کی فہرستوں کا تبادلہ

نیتن یاہو نے مزید کہا کہ ’صدر ٹرمپ اور ثالث غزہ جنگ بندی معاہدے پر عملدرآمد یقینی بنائیں۔‘

غزہ امن معاہدے کی خبر جنگل میں آگ کی طرح پھیل گئی۔

خان یونس اور دیگر علاقوں میں فلسطینی عوام صبح سویرے سڑکوں پر نکل آئے۔ فضا میں خوشی کے نعرے گونجنے لگے، لوگ ایک دوسرے کو مبارکباد دیتے نظر آئے۔

خان یونس میں جشن کا سماں رہا، بچے ہاتھوں میں فلسطینی پرچم اٹھائے گلیوں میں گھوم رہے تھے اور فضا میں ’’امن زندہ باد‘‘ کے نعرے بلند ہوتے رہے۔

Similar Posts