ایوا پیٹرووا کی قیادت میں آئی ایم ایف کی ٹیم نے 24 ستمبر سے 8 اکتوبر تک کراچی اور اسلام آباد کا دورہ کیا، اس دوران پاکستانی حکام کے ساتھ توسیعی فنڈ سہولت کے تحت دوسرے جائزے اور ریزیلیئنس کے تحت پہلے جائزے پر بات چیت ہوئی۔
آئی ایم ایف اعلامیے میں کہا گیا کہ پروگرام پر عمل درآمد حکومت کے وعدوں کے مطابق جاری ہے۔
مذاکرات میں کئی اہم امور پر پیش رفت ہوئی جن میں مالیاتی نظم و ضبط برقرار رکھتے ہوئے سیلاب متاثرین کی بحالی میں مدد، افراط زر کو اسٹیٹ بینک کے مقررہ ہدف کے اندر رکھنے کے لیے محتاط مالیاتی پالیسی شامل ہیں۔
توانائی کے شعبے میں اصلاحات اور سرکاری اداروں کے دائرہ کار میں کمی کے ساتھ شفافیت اور گورننس کو مضبوط بنانا بھی بات چیت کا حصہ رہے۔
آئی ایم ایف نے کہا کہ پاکستانی حکام کے ساتھ بقیہ امور طے کرنے کے لیے پالیسی سطح پر بات چیت جاری رکھی جائے گی۔
پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان دوسرے ششماہی اقتصادی جائزہ مذاکرات کا اعلامیہ جاری کردیا گیا، قرض پروگرام کی شرائط پر عملدرآمد کو مضبوط قرار دے دیا۔
مزید پالیسی مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا، آئی ایم ایف نے مالی نظم و ضبط برقرار رکھنے اور سیلاب متاثرین کی مدد پر زور دیا۔
مہنگائی کو مقررہ ہدف میں رکھنے کے لیے سخت مالیاتی پالیسی برقرار رکھنے کی سفارش کی، توانائی شعبے کی بحالی کے لیے ریگولر ٹیرف ایڈجسٹمنٹ اور اصلاحات پر اتفاق کیا گیا۔
سرکاری اداروں کے حجم میں کمی اور شفافیت میں بہتری پر گفتگو کی گئی، حکام وزارت خزانہ 7 ارب ڈالر کے قرض پروگرام کا دوسرا جائزہ کامیابی سے مکمل ہونے کیلئے پر امید ہیں۔
آئی ایم ایف کے ساتھ 25 ستمبر سے اب تک کی بات چیت تعمیری اور مثبت رہی، ورچوئل بات چیت جاری رہے گی۔
ذرائع نے کہا کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات میں ٹیکس فری کار امپورٹ اسکیمز ختم کرنے پر اتفاق ہوا ہے، بیگج اور گفٹ اسکیم ختم، ٹرانسفر آف ریزیڈنس اسکیم مزید سخت کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔ 5 سال پرانی استعمال شدہ گاڑیوں کی کمرشل امپورٹ کی مشروط طور پر اجازت ہوگی۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے رواں ماہ ای سی سی کے ذریعے شرائط مزید سخت کرنے کی منظوری لینے کی ہدایت کردی، گورننس اینڈ کرپشن رپورٹ کے اجرا پر حکومت اور آئی ایم ایف میں اختلاف برقرار ہے۔