تفصیلات کے مطابق 1500 سینٹری پٹرول اور 62 ایٹمالوجسٹ کی بھرتیوں میں سنگین بے ضابطگیاں سامنے آئی ہیں۔
مارچ 2024 میں بھرتی کے اشتہار کے باوجود پنجاب حکومت سے اجازت نہ ملی جس کے بعد مالی سال ختم ہونے کے بعد بھی پرانے اشتہار پر بھرتی کا فیصلہ کیا گیا۔
30 جولائی 2024 کو بھرتی کمیٹی تشکیل دی گئی اور اگلے ہی روز 31 جولائی کو انٹرویوز کا عمل مکمل کرلیا گیا۔ 4800 امیدواروں کے انٹرویوز صرف ایک دن میں کیے گئے اور حیران کن طور پر ایک ہی دن میں سلیکشن بھی مکمل کرلی گئی۔
1500 سینٹری پٹرول اور 62 ایٹمالوجسٹ کو اسی روز اپائنٹمنٹ لیٹرز جاری کیے گئے اور ایک دن میں بھرتیوں کا تیز ترین ریکارڈ قائم ہوا۔ بھرتی کے عمل میں شفافیت پر سوالات اٹھ گئے ہیں۔
بعد ازاں سابق ڈائریکٹر ہیلتھ سروسز ڈاکٹر عنصر اسحاق نے تحریری شکایت جمع کرائی۔ معاملے کی انکوائری کے لیے تین رکنی انکوائری کمیٹی تشکیل دی گئی جس کا چیئرمین ڈاکٹر معیظ منظور کو مقرر کیا گیا۔
تاہم ایک سال گزرنے کے باوجود انکوائری رپورٹ منظرِ عام پر نہ آسکی۔ ڈاکٹر عنصر اسحاق کی جانب سے متعدد یاد دہانیاں بھی بھجوائی گئیں۔ محکمہ ہیلتھ اینڈ پاپولیشن پنجاب نے 11 ستمبر 2025 کو نوٹیفکیشن جاری کیا ہے اور کمیٹی کو 48 گھنٹوں میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی ہے۔
اب بھی 27 دن گزرنے کے باوجود رپورٹ پیش نہ کی جاسکی۔ چیئرمین انکوائری کمیٹی ڈاکٹر معیظ منظور سے رابطے کی کوششیں ناکام ہورہی ہیں اور انکوائری عمل تاحال تعطل کا شکار ہے۔
مجاز اتھارٹی کی خاموشی پر حلقوں میں سوالات اُٹھ رہے ہیں اور بھرتی کے عمل میں سیاسی اثرورسوخ کے شواہد بھی منظر عام پر آئے ہیں۔
محکمہ ہیلتھ کے اندرونی ذرائع نے انکوائری تاخیر پر برہمی اک اظہار کیا ہے اور شفاف انکوائری اور ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔