قائم مقام چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس ظفر احمد راجپوت کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو گورنر سندھ، ان کی اہلیہ، ڈپٹی کمشنرایسٹ و دیگر کیخلاف مقدمے کے اندراج سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔
درخواست گزار کے وکیل نے موقف دیا کہ گیلانی ریلوے سوسائیٹی گلشن میں میرا گھر زیر تعمیر تھا۔ ڈپٹی کمشنر ایسٹ، پولیس اور ریلوے حکام نے تعمیرات منہدم کر دی ہیں، یہ تعمیرات گورنر سندھ اور انکی اہلیہ کی ایماء پر گرائی گئی ہیں۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ ماتحت عدالت نے گورنر سندھ اور دیگر کے خلاف ایف آئی آر کی درخواست مسترد کر دی ہے۔ پولیس کو گورنر سندھ، انکی اہلیہ، ڈی سی ایسٹ، ریلوے حکام اور ایس ایس پی ایسٹ کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا جائے۔
سرکاری وکیل نے موقف دیا کہ سرکاری زمین پر غیر قانونی تعمیر کی شکایت پر کارروائی کی ہے۔
اٹارنی جنرل، ایڈووکیٹ جنرل سندھ اور ٹی ایم سی گلشن کے وکیل سلمان صابر نے بھی وکالت نامے جمع کروا دیے ہیں۔
قائم مقام چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ فریقین کے وکالت نامے آگئے اور آئندہ تاریخ پر سب کو سن لیں گے۔ عدالت نے فوزیہ نسرین کی درخواست پر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 4 نومبر تک جواب طلب کرلیا۔
فوزیہ نسرین نے ماتحت عدالت میں 22-اے اور 22-بی کی درخواست دائر کی تھی جو مسترد ہوگئی۔