زندگی و موت عزہ کےلیے ہے، وصیت لکھ کر گیا، واپسی کا ادارہ نہیں تھا، کیسے آیا معلوم نہیں، مشتاق احمد

0 minutes, 0 seconds Read
جماعت اسلامی کے سابق سینیٹر مشتاق احمد نے کہا ہے کہ میں وصیت لکھ کر غزہ گیا تھا، میرا واپسی کا ادارہ نہیں تھا، واپس کیسے آیا معلوم نہیں، میری زندگی موت عزہ کے لئے ہے۔

اسرائیلی قید سے رہائی پانے والے جماعت اسلامی کے سابق سینیٹر مشتاق احمد پاکستان پہنچ گئے جب کہ اسلام آباد ایئرپورٹ پر  ان کا زبردست استقبال کیا گیا۔

مشتاق اسرائیلی قید سے رہائی پانے کے بعد نجی ائیرلائن کی پرواز سے اسلام آباد پہنچے جہاں ساتھیوں سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ  دو سال سے عزہ میں نسل کشی ہو رہی ہے، 25 ہزار بچے معذور ہوچکے ہیں، گلوبل صمود و ٹیلا عزہ کو بچانے کے لئے گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ گلوبل صمود فلوٹیلا کے شرکاء میں 80 فیصد غیر مسلم تھے ان کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، ہم کیسے مسلمان ہیں، خاموش ہیں، اسرائیل اور نتن یاہو دہشت گرد ہیں، ہم پر دو حملے ہوئے مگر لڑتے رہے، دو بار اسرائیلی حج کے سامنے پیش کیا۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیل کو میں نے کہا کہ اسرائیل کو نہیں مانتا، مجھے اسرائیل کے ڈاکیوں نے اغواء کیا، میرے پاسپورٹ پر اسرائیل کی مہر نہیں لگی، ہم فلسطینی شہید کا حساب لیں گے۔

مشتاق احمد نے کہا کہ ہم اسرائیل کے سہولت کار مسلمان حکمرانوں سے حساب لے لیں، وزیراعظم سے کہتا ہوں دو ریاستی حل نہیں قبول، ابراہم اکارڈ کو نہیں مانتے 
ٹرمپ کے 20 نکاتی فارمولے کو ٹرمپ کے منہ پر مارتے ہیں، فلسطین فلسطینیوں کا ہے جس کا دارلخلافہ القدس ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ شہبازشریف سے کہتا ہوں کہ ٹرمپ قاتل اور دہشت گرد ہے نوبل انعام کا حق دار نہیں،  شہبازشریف سے کہتا ہوں جب ٹرمپ سے ملاقات کی تب شہید فلسطینیوں کا خیال نہیں آیا؟

ان کا کہنا تھا کہ میں وصیت لکھ کر گیا تھا میرا واپسی کا ادارہ نہیں تھا، میں واپس کیسے آیا معلوم نہیں، میری زندگی موت عزہ کے لئے ہے، پورے پاکستان میں ایک لاکھ پاک فلسطین کمیٹیاں بنائیں گے، ہر گاؤں، شہر کے پریس کلب فلسطینیوں کے لئے جاؤگا، ہزاروں کشیتوں کا قافلہ کراچی سے  غزہ لیکر جائیں گے۔

سابق سینیٹر نے کہا کہ پاکستانی حکمرانوں اور سیاسی جماعتوں سے پوچھتا ہوں امریکی ایمیسسی کے سامنے احتجاج کیوں نہیں کیا،  ہم امریکی سفارتخانے کے سامنے پر امن دھرنا دیں گے، یہ دھرنا فلسطینیوں کے حق میں اسرائیلی امریکیوں کے خلاف ہوگا۔

Similar Posts