بھارت میں بچوں کی اموات: کیا تمام کھانسی کے شربت غیرمحفوظ ہیں؟

0 minutes, 0 seconds Read

بھارت سے موصول ہونے والی خبروں کے مطابق مدھیہ پردیش اور راجستھان میں کئی افراد، جن میں بچے بھی شامل ہیں، کھانسی کے شربت ’کولڈرف‘ پینے کے بعد بیمار ہو گئے ہیں اورکافی ہلاکتیں بھی ہوئی ہیں۔ ان واقعات کے بعد حکومت نے شربت پر پابندی لگا کر ملک بھر میں تحقیقات شروع کر دی ہیں۔

ابتدائی تفتیش میں انکشاف ہوا ہے کہ بھارت کی ریاست تمل ناڈو میں تیار کیے گئے کولڈرف کے نمونوں میں ڈائی ایتھائلین گلائکول نامی ایک صنعتی کیمیکل کی مقدار خطرناک حد تک زیادہ پائی گئی ہے۔ یہ کیمیکل عام طور پر گاڑیوں کے اینٹی فریز اور صنعتی مصنوعات میں استعمال ہوتا ہے اور انسانی جسم کے لیے انتہائی زہریلا سمجھا جاتا ہے۔ تاہم بعض نمونوں میں یہ کیمیکل موجود نہیں پایا گیا، جس سے معاملہ مزید پیچیدہ ہو گیا ہے۔

یہ صورتحال صرف بھارت ہی نہیں بلکہ پاکستان کے لیے بھی باعثِ تشویش ہے کیونکہ پاکستان میں ادویات اور طبی خام مال کا ایک بڑا حصہ بھارت سے درآمد کیا جاتا ہے۔ ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ پاکستانی حکام کو درآمد شدہ ادویات اور خام مال کی سخت جانچ کو یقینی بنانا ہوگا تاکہ کسی ممکنہ آلودگی سے بچا جا سکے۔

ڈائی ایتھائلین گلائکول اور ایتھائلین گلائکول دونوں صنعتی سالوینٹس ہیں جو عام طور پر پلاسٹک، بریک فلوئڈ، اور دیگر مصنوعات میں استعمال ہوتے ہیں۔ اگر یہ انسانی جسم میں داخل ہو جائیں تو گردوں، جگر اور اعصاب کو شدید نقصان پہنچاتے ہیں۔ خاص طور پر بچوں کے لیے یہ کیمیکلز جان لیوا ثابت ہو سکتے ہیں کیونکہ ان کے گردے زہریلے مادوں کو مؤثر طریقے سے خارج نہیں کر پاتے۔

یہ پہلا موقع نہیں کہ کھانسی کے شربت میں ڈائی ایتھائلین گلائکول کی آلودگی سامنے آئی ہو۔ 2022 میں گیمبیا میں بھارتی شربت پینے سے تقریباً 70 بچے جاں بحق ہوئے تھے، جب کہ 2023 میں ازبکستان میں بھی درجنوں بچوں کی اموات اسی وجہ سے ہوئیں۔ ان واقعات کے بعد عالمی ادارۂ صحت (WHO) نے بھارت سمیت کئی ممالک کو سخت حفاظتی اقدامات اختیار کرنے کی ہدایت کی تھی۔

بھارت میں عام کھانسی کے شربت سے 11 بچوں کی موت نے تنازع کھڑا کردیا

فارماسیوٹیکل ماہرین کے مطابق کھانسی کے شربت عام طور پر کئی اجزاء پر مشتمل ہوتے ہیں جن میں دوا کا فعال جز، پانی یا پروپائلین گلائکول جیسا سالوینٹ، مٹھاس پیدا کرنے والے اجزاء، خوشبو، رنگ اور محافظ کیمیکلز شامل ہوتے ہیں۔ اگر کسی کمپنی کی جانب سے صنعتی معیار کا گلیسرین یا پروپائلین گلائکول استعمال کر لیا جائے تو ان میں ڈائی ایتھائلین گلائکول یا ایتھائلین گلائکول کی آلودگی داخل ہو سکتی ہے۔ یہ کیمیکلز رنگ اور بو سے پاک ہوتے ہیں، اس لیے ان کی موجودگی صرف لیبارٹری ٹیسٹنگ سے ہی سامنے آ سکتی ہے۔

عالمی ادارۂ صحت کے مطابق دوا ساز کمپنیوں کے لیے لازمی ہے کہ ان کے تیار کردہ شربتوں میں ڈائی ایتھائلین گلائکول یا ایتھائلین گلائکول کی مقدار 0.1 فیصد سے کم ہو۔ اس مقصد کے لیے ہر ملک کو اپنے قومی معیار کی لیبارٹریوں میں تھِن لیئر کرومیٹوگرافی اور گیس کرومیٹوگرافی جیسے ٹیسٹ لازمی کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔


AAJ News Whatsapp

بھارتی وزارتِ صحت نے کولڈرف کے تمام متاثرہ بیچوں پر پابندی عائد کر کے ان کی ضبطی کا حکم دیا ہے۔ ملک بھر میں کھانسی کے شربتوں کے نمونے اکٹھے کر کے ٹیسٹنگ کی جا رہی ہے، جبکہ ڈاکٹروں کو ہدایت دی گئی ہے کہ دو سال سے کم عمر بچوں کو کھانسی کے شربت تجویز نہ کیے جائیں۔ مزید برآں، ایک ماہر کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو اس سانحے کی وجوہات اور ممکنہ اصلاحی اقدامات کی سفارش کرے گی۔

پاکستانی ماہرین صحت اور دوا ساز ادارے اس واقعے کو ایک سنگین انتباہ کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔ چونکہ پاکستان میں ایک خاص حصہ یا مقدار میں بھارتی فارماسیوٹیکل خام مال درآمد کیا جاتا ہے، اس لیے ضروری ہے کہ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان درآمدی اور مقامی ادویات کے معیار پر سخت نظر رکھے۔

عوام کو بھی چاہیے کہ وہ صرف رجسٹرڈ فارمیسیز سے دوائیں خریدیں، غیر معروف یا غیر ملکی برانڈز کے شربت استعمال نہ کریں، اور بچوں کو خود سے دوائی دینے کے بجائے ہمیشہ ڈاکٹر سے مشورہ کریں۔

Similar Posts