ویلکم سینگر انسٹیٹیوٹ کی سربراہی میں کام کرنے والی ایک ٹیم (جنہوں نے کنگز کالج لندن کی ٹوئنز یو کے تحقیق کے ساتھ اشتراک کیا) نے نینو ریٹ سیکوئنسنگ کو مزید بہتر بنایا ہے۔ یہ ایک ایسا طریقہ ہے جو سائنس دانوں کو جینیاتی تبدیلیوں کا اتنی درستگی کے ساتھ مطالعہ کرنے دیتا ہے جس کا ماضی میں مثال نہیں ملتی۔
سومیٹک تغیرات نامی یہ ڈی این اے تبدیلیاں عمر کے ساتھ قدرتی طور پر وقوع پذیر ہوتی ہے اور عموماً بے ضرر ہوتی ہیں۔ البتہ، کچھ تغیرات خلیوں کی نمو کو بڑھنے کی صلاحیت دیتی ہیں یعنی یہ ان ہی تغیرات سے خلیات کی نقل بنا سکتے ہیں۔
ان ٹکڑوں میں کینسر کی ابتدائی اسٹیج بننے کی صلاحیت ہوتی ہے۔
اس تحقیق کے لئے محققین نے ٹوئنز یوکے کے مطالعے میں حصہ لینے والے 1042 افراد کے گال کے نمونوں کے ساتھ 371 خون کے نمونوں کا تجزیہ کرنے کے لئے نینو سیک کا استعمال کیا۔
اس تجزیے میں گال کے خلیوں میں 3 لاکھ 40 ہزار سے زیادہ تغیرات لیے گئے۔ جن میں 62 ہزار سے زیادہ ایسے جینز شامل ہیں جن کو کینسر کے سبب کے طور پر جانا جاتا ہے، جبکہ 49 جینز میں تغیرات تھے جس نے خلیوں کو بڑھنے کی صلاحیت دیتے ہیں۔