اوول آفس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے بتایا کہ وہ اتوار کو مشرقِ وسطیٰ کے دورے پر روانہ ہونے کا ارادہ رکھتے ہیں اور امید ظاہر کی کہ پیر یا منگل کو یرغمالیوں کی رہائی کے موقع پر وہ اسرائیل میں موجود ہوں گے۔
ٹرمپ نے کہا کہ “ہم دیکھیں گے کہ یرغمالیوں کی رہائی کے بعد آگے کیا اقدامات کرنے ہیں۔”
انہوں نے مزید کہا کہ “غزہ کے امن منصوبے پر سب کی حمایت حاصل ہے، اس لیے کسی کو وہاں سے زبردستی نہیں نکالا جائے گا۔”
فن لینڈ کے صدر کے ہمراہ صحافیوں سے گفتگو میں ایک سوال کے جواب میں ٹرمپ نے کہا کہ وہ اتوار کو روانگی کا منصوبہ بنا رہے ہیں اور “میں اس دورے کا منتظر ہوں”۔
ایک صحافی کے سوال پر کہ آیا اسرائیل اگلے ایک سال میں سعودی عرب سے تعلقات معمول پر لانے میں کامیاب ہو جائے گا، ٹرمپ نے تبصرہ کرنے سے گریز کیا۔
نوبل امن انعام سے متعلق سوال پر ٹرمپ نے کہا کہ اقتدار سنبھالنے کے بعد انہوں نے دنیا بھر میں تنازعات کے حل کے لیے آٹھ بڑے معاہدے کرائے، جن میں غزہ کا جنگ بندی معاہدہ سب سے اہم ہے۔