مرمت نہ ہونے سے پی آئی اے کے 34 جہازوں کا بیڑہ 12 پر محدود ہوگیا، ایئرکرافٹ انجینئرز

سوسائٹی آف ائیر کرافٹ انجینئرز کا کہنا ہے کہ پی آئی اے کے طیاروں کی مرمت میں سنگین نوعیت کی کوتاہیوں اور غیر تکنیکی فیصلوں نے قومی ائیرلائن کے جہازوں کو کباڑخانہ بنادیا، 34 جہازوں کا بیٹرہ 12 تک محدود ہوگیا۔

سوسائٹی آف ائیرکرافٹ انجینئرز پاکستان کے اہم عہدے دار کراچی میں ہوئی تقریب کے دوران قومی ائیرلائن انتظامیہ کے فیصلوں پر پھٹ پڑے، سیپ کے سیکریٹری جنرل اویس جدون کا کہنا تھا کہ گزشتہ کئی برس کے دوران جہازوں کی کم ہوتی تعداد کے ذمہ دار انجینئرز نہیں بلکہ براہ راست انتظامیہ ہے، مسافروں کے جان و مال کے تحفظ پر کبھی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔

انھوں نے انکشاف کیا کہ لینڈنگ گئیر تبدیل نہ ہونے کی وجہ سے پی آئی اے کا کینیڈا آپریشن بند ہوا، لینڈنگ گئیر تبدیل کرنے کے لیے 3 ماہ ملے لیکن پی آئی اے انتظامیہ نے لینڈنگ گئیرز نہیں منگوائے، جرمنی سے چارٹر طیارے سے لینڈنگ گیئر منگوائے گئے لیکن اس میں ٹولز نہیں تھے، طیارہ ابھی تک ہینگر میں گراؤنڈ ہے، بوئنگ 777 ساختہ طیارے کے لیے غلط اور غیر مروجہ طریقہ کار اختیار کرنے کی وجہ سے اس کے ناکارہ ہونے کا خدشہ ہے، سنگین فنی خرابیوں کے باوجود انجینئرز پر طیاروں کو پرواز کے لیے کلیئر کرنے کا دباؤ ڈالا جاتا ہے، اس وقت ائیرکرافٹ انجینئرز انتہائی دباؤ میں کام کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم پی آئی اے کی نجکاری کے قطعی خلاف نہیں ہیں، ہمیں تو پی آئی اے کا مستقل مالک چاہیے جو آکر ان بدترین حالات کو سنبھالے، عبداللہ جدون کے مطابق سرٹیفکیٹ آف اتھارائزیشن اس وقت تک معطل رکھیں گے جب تک ایک محفوظ اور پیشہ ورانہ دباؤ سے پاک ماحول کی ضمانت نہیں دی جاتی۔

Similar Posts