سوسائٹی آف ائیرکرافٹ انجینئرز پاکستان (سیپ) کے اہم عہدیدار کراچی میں ہونےوالی ایک تقریب کے دوران قومی ائیرلائن انتظامیہ کےفیصلوں پر پھٹ پڑے۔
سیپ کے سیکریٹری جنرل اویس جدون نے کہا کہ گزشتہ کئی برسوں کے دوران جہازوں کی کم ہوتی تعداد کے ذمہ دارانجینئرز نہیں بلکہ براہ راست انتظامیہ ہے، مسافروں کے جان و مال کے تحفظ پر کبھی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ لینڈنگ گئیرتبدیل نہ ہونےکی وجہ سے پی آئی اےکا کینیڈا آپریشن بند ہوا، لینڈنگ گئیرتبدیل کرنے کے لیے3 ماہ ملے لیکن پی آئی اے انتظامیہ نے لینڈنگ گئیرز نہیں منگوائے۔
ان کا کہنا تھا کہ جرمنی سے چارٹر طیارے سے لینڈنگ گیئر منگوائےگئے لیکن اس میں ٹولز نہیں تھے، طیارہ ابھی تک ہینگر میں گراونڈ ہے، بوئنگ 777 ساختہ طیارے کےلیےغلط اور غیرمروجہ طریقہ کار اختیار کرنےکی وجہ سےاس کے ناکارہ ہونےکا خدشہ ہے۔
سیپ کے صدر عبداللہ خان کا کہنا تھا کہ سنگین فنی خرابیوں کے باوجود انجینئرز پر طیاروں کو پرواز کے لیےکلیئر کرنےکا دباؤ ڈالاجاتا ہے، اس وقت ائیرکرافٹ انجینئرز انتہائی دباؤ میں کام کر رہےہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم پی آئی اے کی نجکاری کےقطعی خلاف نہیں ہیں، ہمیں تو پی آئی اے کا مستقل مالک چاہیے جو آکر ان بدترین حالات کو سنبھالے۔
عبداللہ جدون کے مطابق سرٹیفکیٹ آف اتھارائزیشن اس وقت تک معطل رکھیں گےجب تک ایک محفوظ اور پیشہ ورانہ دباؤ سے پاک ماحول کی ضمانت نہیں دی جاتی ہے۔