’نوبیل کمیٹی نے سیاست کو ترجیح دی‘، ٹرمپ کو امن انعام نہ ملنے پر وائٹ ہاؤس کا ردِعمل

امریکی ترجمان وائٹ ہاؤس نے نوبیل امن انعام کے فیصلے پر سخت ردِعمل دیتے ہوئے کمیٹی پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے ’’امن کے بجائے سیاست کو ترجیح دی ہے‘‘۔

نوبیل کمیٹی نے رواں سال کا امن انعام وینزویلا کی حزبِ اختلاف کی رہنما ماریا کورینا مچادو کو دیا ہے۔ کمیٹی کے مطابق، یہ انعام اُن ’’بہادر آزادی کے علمبرداروں‘‘ کے لیے ہے جو آمرانہ حکومتوں کے خلاف آواز بلند کرتے ہیں۔

وائٹ ہاؤس کے ترجمان اسٹیون چیونگ نے ’ایکس‘ پر اپنے ایک بیان میں کہا کہ ’’صدر ٹرمپ امن معاہدے کرنے، جنگیں ختم کرنے اور زندگیاں بچانے کا عمل جاری رکھیں گے۔ اُن کے پاس انسانیت کا دل ہے اور اُن جیسا کوئی نہیں جو اپنی قوتِ ارادہ سے پہاڑ ہلا سکے۔‘‘

برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز نے بھی وائٹ ہاوس کے ترجمان کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’’نوبیل کمیٹی نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ وہ امن سے زیادہ سیاست کو ترجیح دیتی ہے۔‘‘

اس سے قبل برطانوی اخبار دی گارجین نے دعوی کیا کہ اگر ڈونلڈ ٹرمپ کو یہ انعام نہیں ملتا تو وہ ناروے پر سیاسی یا اقتصادی دباؤ ڈال سکتے ہیں۔

برطانوی اخبار کے مطابق ناروے کی حکومت اور سیاسی رہنما اس خدشے کا اظہار کررہے ہیں کہ ڈونلڈ ٹرمپ ردعمل میں سخت بیانات، تجارتی پابندیاں یا نیٹو کے معاملے پر ناروے کے خلاف سخت فیصلے کر سکتے ہیں۔

اگرچہ ٹرمپ نے ابھی تک نوبیل انعام کے فیصلے پر براہِ راست کوئی تبصرہ نہیں کیا، لیکن جمعے کی صبح انھوں نے اپنی سوشل میڈیا ویب سائٹ ’ٹروتھ سوشل‘ پر تین ویڈیوز شیئر کیں جن میں اُن کے حامی غزہ معاہدے کی خوشی منا رہے تھے۔

ٹرمپ کا دعویٰ ہے کہ وہ اپنے دورِ صدارت میں ’آٹھ جنگوں کا خاتمہ‘ کر چکے ہیں اور اسی بنیاد پر وہ نوبیل انعام کے مستحق ہیں، اگرچہ اُن کا کہنا تھا کہ انھیں ’امید نہیں‘ تھی کہ کمیٹی انعام اُنہیں دے گی۔

Similar Posts