ٹرمپ کو نوبل امن انعام نہ ملنے پر وائٹ ہاؤس برہم ؛ ’سیاست کو امن پر ترجیح دی گئی‘

رواں برس کا نوبیل امن انعام وینزویلا کی جمہوریت پسند رہنما اور اپوزیشن لیڈر ماریہ کورینا کے نام رہا ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اس نوبیل انعام سے ڈونلڈ ٹرمپ کو مایوسی کا سامنا کرنا پڑا جو خود کو اس کا اہل سمجھتے تھے۔

امریکی صدر کا دعویٰ تھا کہ انھوں نے دنیا کی 7 جنگیں رکوائیں اور آٹھویں جنگ غزہ جنگ ہوگی جس کے سیز فائر معاہدے پر عمل درآمد شروع ہوگیا۔

امریکی صدر کو نوبیل انعام دینے کے لیے پاکستان سمیت کئی ممالک، کانگریس ارکان اور سماجی رہنماؤں نے ڈونلڈ ٹرمپ کا نام نامزدگی کے لیے دیا تھا۔

تاہم جب قرعہ فال وینزویلا کی جمہوری رہنما کے نام نکلا تو وائٹ ہاؤس نے اس فیصلے پر کھل کر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے نوبیل کمیٹی کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

وائٹ ہاؤس کے ڈائریکٹر کمیونیکیشن اسٹیون چیونگ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم X (سابقہ ٹوئٹر) پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ صدر ٹرمپ دنیا بھر میں امن معاہدے کرتے رہے ہیں، جنگوں کا خاتمہ کیا اور بے شمار جانیں بچائیں۔

انھوں نے مزید کہا کہ نوبیل کمیٹی نے ایک بار پھر ثابت کردیا کہ وہ امن کے بجائے سیاسی ایجنڈے کو فوقیت دیتے ہیں۔ اسی لیے انسان دوست رہنما ٹرمپ کو جو اپنی قوت ارادی سے پہاڑ ہلا سکتے ہیں۔ نوبیل انعم نہیں دیا گیا۔

یہ پہلی بار نہیں کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے نوبیل امن انعام کے عمل پر سوال اٹھایا ہو۔ ماضی میں انھوں نے سابق صدر باراک اوباما کو ملنے والے انعام پر بھی طنز کے وار کیے تھے۔

صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ باراک اوباما کو کچھ کیے بغیر ہی نوبیل انعام مل گیا جب کہ میں نے مشرقِ وسطیٰ میں تاریخی امن معاہدے کروائے تھے۔

دوسری جانب بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کے سخت سیاسی مؤقف اور متنازع بیانات نے انھیں نوبیل انعام سے دور کیا اور نوبیل کمیٹی کی ترجیح بھی جمہوری جدوجہد پر مرکوز تھی۔

 

Similar Posts