ٹرمپ کو بڑا جھٹکا! امریکی وفاق جج نے شکاگو میں نیشنل گارڈ کی تعیناتی روک دی

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ایک بڑا جھٹکا لگ گیا کیوں کہ امریکی وفاقی جج نے ان کا حکم معطل کرتے ہوئے شکاگو میں نیشنل گارڈز کی تعیناتی کو عارضی طور پر روک دیا ہے۔ جب کہ وائٹ ہاؤس نے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرنے کا اعلان کردیا۔

برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق شکاگو میں ایک وفاقی جج نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی الینوائے میں نیشنل گارڈ کے سیکڑوں فوجیوں کی تعیناتی کو عارضی طور پر روک دیا۔ یہ فیصلہ اس کے پانچ دن بعد آیا جب اوریگون کے پورٹ لینڈ میں ایک اور وفاقی جج نے اسی طرح کی تعیناتی کو روکا تھا۔

فیڈرل ڈسٹرکٹ جج ایپرل پیری نے کہا کہ ریاست میں فوجیوں کی تعیناتی صرف ”آگ میں تیل ڈالنے“ کے مترادف ہوگی۔ جج نے یہ فیصلہ دو گھنٹے سے زیادہ دلائل سننے کے بعد سنایا، جن میں وفاقی حکومت اور ریاست الینوائے کے وکلا کی جانب سے تعیناتی کے خلاف مقدمہ شامل تھا۔

سان فرانسسکو کی فیڈرل اپیلز کورٹ کے 3 ججوں پر مشتمل پینل نے جمعرات کو اس امکان کا عندیہ دیا کہ وہ پورٹ لینڈ میں ٹرمپ کی تعیناتی کو روکنے والے فیصلے کو برقرار رکھ سکتے ہیں، جس کے بعد سیکڑوں فوجیوں کے شہر میں داخل ہونے کا راستہ کھل جائے گا۔

دونوں مقدمات کے نتائج صدر ٹرمپ کی امریکی شہروں میں فوجی تعیناتی کی توسیع شدہ مہم کے لیے اہم نتائج رکھ سکتے ہیں، جس پر زیادہ تر ڈیموکریٹ گورنروں نے اعتراضات اٹھائے ہیں۔

حکومتی وکلا نے عدالت میں کہا کہ گارڈ فوجیوں کی ضرورت وفاقی اہلکاروں اور سرکاری املاک کو مظاہرین سے محفوظ رکھنے کے لیے ہے جب کہ الینوائے اور اوریگون کے ڈیموکریٹ گورنروں نے صدر ٹرمپ پر الزام لگایا کہ وہ چھوٹے اور زیادہ تر پرامن مظاہروں کو خطرناک اور پر تشدد قرار دے کر نیشنل گارڈ کی تعیناتی کو جائز ثابت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

جج پیری نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ وہ حکومت کے دعوؤں پر یقین کرنے میں دشواری محسوس کر رہی ہیں کہ الینوائے کے بروڈ ویو امیگریشن مرکز میں مظاہروں کے دوران تشدد ہوا، جہاں چند مظاہرین ہفتوں سے روزانہ جمع ہوتے ہیں۔


AAJ News Whatsapp

جج نے اس بات کی طرف اشارہ کیا کہ وفاقی امیگریشن اور کسٹمز اہلکاروں کا رویہ مظاہروں کی وجہ بنا اور نیشنل گارڈ کی تعیناتی صرف ”آگ میں تیل ڈالنے“ کے مترادف ہوگی، ان کا حکم کم از کم 23 اکتوبر تک مؤثر رہے گا۔

وائٹ ہاؤس کے ترجمان ابیگیل جیکسن نے کہا کہ انتظامیہ اس حکم کے خلاف اپیل کرے گی اور ہمیں توقع ہے کہ اعلیٰ عدالت ہمارے حق میں فیصلہ کرے گی۔

ریاست الینوائے کے گورنر جے بی پرٹزکر نے سوشل میڈیا پر کہا کہ ”ڈونلڈ ٹرمپ بادشاہ نہیں ہیں اور ان کی انتظامیہ قانون سے بالاتر نہیں۔ عدالت نے واضح کر دیا کہ ریاست میں کوئی بغاوت نہیں ہوئی اور شکاگو جیسے شہروں میں نیشنل گارڈ کی ضرورت نہیں۔“

جمعرات کی شام پیری کے فیصلے کے وقت بروڈ ویو آئس مرکز کے گیٹ پر تقریباً آدھے درجن گارڈ فوجی موجود تھے جب کہ تقریباً 10 مظاہرین باہر جمع تھے۔

پورٹ لینڈ میں اپیل کی سماعت

سان فرانسسکو کی اپیل کورٹ میں اوریگون کی اسسٹنٹ اٹارنی جنرل اسٹیسی چیفن نے کہا کہ صدر کی جانب سے پورٹ لینڈ کو تشدد زدہ قرار دینے کے دعوے ”حقیقت سے ہٹ کر“ ہیں۔ ججوں نے سوال کیا کہ کیا وہ صرف موجودہ حالات کو دیکھیں یا سال کے شروع میں ہوئے مظاہروں کو بھی مدنظر رکھیں، جن کی وجہ سے آئس ہیڈ کوارٹرز عارضی طور پر بند ہوا تھا۔

نیشنل گارڈ اور صدر کے اختیارات

نیشنل گارڈ فوج کا حصہ ہے اور اسے ملکی یا بیرون ملک تعینات کیا جا سکتا ہے۔ امریکا میں یہ عموماً گورنرز کے احکامات پر قدرتی آفات اور ہنگامی حالات میں متحرک ہوتا ہے۔ امریکی قانون کے تحت نیشنل گارڈ عام طور پر شہری قانون نافذ کرنے میں حصہ نہیں لیتا۔

صدر کسی خاص حالات میں گارڈ کو تعینات کر سکتے ہیں لیکن ٹرمپ سیاسی مخالفین کے زیر کنٹرول شہروں میں فوج بھیج کر اپنے اختیارات کی حدیں آزما رہے ہیں۔

جمعرات کو صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ امریکی شہروں میں فوجی تعیناتی بڑھانے کا ارادہ رکھتے ہیں تاکہ ”شدید تشدد“ سے نمٹا جا سکے۔ ٹرمپ نے پہلے واشنگٹن ڈی سی، لاس اینجلس اور میمفس، ٹینیسی میں فوجی بھیجے ہیں۔

لاس اینجلس کی ٹرائل کورٹ نے اس موسم گرما میں ٹرمپ کی گارڈ تعیناتی کو غیر قانونی قرار دیا تھا، جس کے خلاف انتظامیہ اپیل کر رہی ہے۔

Similar Posts