جامشورو پولیس کی کارروائی، کراچی میں نوجوان کو قتل اور گاڑی چھین کر فرار ہونے والے 4 ڈاکو ہلاک

جامشورو پولیس نے کارروائی میں کراچی سے ڈبل کیبن گاڑی چھیننے اور ایک نوجوان کو قتل کرنے والے 4 ڈاکوؤں کو ہلاک کردیا۔

کراچی پولیس کے مطابق سپرہائی وے میں پولیس اور کار لفٹرز کے درمیان فائرنگ کے تبادلے کے دوران ملزمان نے ڈبل کیبن گاڑی میں موجود مغوی نوجوان کو فائرنگ کرکے قتل کیا اور لاش گاڑی سے باہر پھینک کر فرار ہوگئے جبکہ ملزمان حادثے کا شکار اپنی ایک کار بھی چھوڑ کر فرار ہوگئے جسے پولیس نے قبضے میں لے لیا۔

پولیس نے بتایا کہ مقتول نوجوان اسکیم 33 کا رہائشی تھا جن کے قتل پر اہل خانہ اور علاقہ مکینوں میں شدید اشتعال پھیل گیا اور انہوں نے سپرہائی وے پر احتجاج بھی کیا۔

ڈی ایس پی سہراب گوٹھ اورنگزیب خٹک نے بتایا کہ سفید رنگ کی کرولا کار میں سوار ملزمان نے سچل کے علاقے گلزار ہجری اسکیم 33 میں ایک سوسائٹی سے ڈبل کیبن گاڑی چھینی تھی جس میں انہوں نے نوجوان کو بھی یرغمال بنالیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ ملزمان سپر ہائی وے پر بنے ہوئے کٹ سے ایک جانب موڑ رہے تھے کہ اس دوران پولیس نے انہیں رکنے کا اشارہ کیا جس پر بھاگنے کی کوشش میں ملزمان کی سفید رنگ کی کار سڑک پر رکھے ہوئے کنکریٹ کے بلاکس سے ٹکرا گئی جس کی وجہ سے اسے شدید نقصان پہنچا لیکن ملزمان نے کار موقع پر ہی چھوڑ دیا اور اس دوران ملزمان ڈبل کیبن گاڑی میں سوار ہوگئے اور مورچہ بند ہو کر پولیس پر اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی۔

ڈی ایس پی سہراب گوٹھ نے بتایا کہ مغوی نوجوان کو گولی مار کر قتل کر کے ان کی لاش ڈبل کیبن گاڑی سے باہر سڑک پر پھینک کر فرار ہوگئے تاہم پولیس نے ملزمان کی چھوڑی ہوئی کار برآمد کر کے کرائم سین یونٹ کو طلب کر کے شواہد حاصل کیے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پولیس گاڑی کے رجسٹریشن نمبر کی مدد سے اس کا ریکارڈ چیک کر رہی ہے تاہم شبہ ہے کہ ملزمان نے گاڑی پر جعلی نمبر پلیٹ لگائی ہو تاہم ملزمان کے فرار ہونے سے متعلق دیگر تھانوں کی پولیس کو بھی الرٹ کر دیا تھا۔

اورنگزیب خٹک نے بتایا کہ مقتول کی نوجوان کی شناخت 22 سالہ عدنان اکبر کے نام سے ہوئی ہے۔

ترجمان چھیپا فاؤنڈیشن نے بتایا کہ گاڑی چھیننے کے واقعے میں مقتول عدنان کا بھائی بھی ملزمان کی فائرنگ سے زخمی ہوا ہے اور انہیں فوری طبی امداد کے لیے کلفٹن میں قائم نجی اسپتال منتقل کیا گیا ہے جبکہ مقتول نوجوان عدنان کی لاش کو چھیپا ایمبولینس کے ذریعے ان کی رہائش گاہ اسکیم 33 منتقل کر دی گئی ہے۔

ایس ایچ او سچل امین کھوسہ نے بتایا کہ ملزمان نے ڈبل کیبن گاڑی اسکیم 33 میں گھر کے باہر سے نوجوان عدنان کو یرغمال بنا کر چھینی تھی اور اس اطلاع پر اس کے بھائی انس نے دوسری گاڑی میں ملزمان کا تعاقب کیا تو ملزمان نے اس پر بھی گولیاں چلائیں جس کے نتیجے میں وہ زخمی ہوگیا تاہم پولیس واقعے سے متعلق مزید معلومات حاصل کر رہی ہے۔

ڈی ایس پی سہراب گوٹھ اورنگزیب خٹک نے بتایا کہ سپر ہائی وے پر کار لفٹرز ملزمان جو تباہ ہونے والی سفید رنگ کی ٹویوٹا کرولا کار چھوڑ کر فرار ہوئے تھے اس پر جعلی نمبر پلیٹ لگی ہوئی تھی جبکہ کار سے ایک اور نمبر پلیٹ بھی ملی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پولیس کو کار سے ایس ایم جی کے 4 میگزین اور کیپ ملی ہیں جس پر پولیس لکھا ہوا ہے تاہم پولیس مذکورہ کار کے انجن اور چیسز نمبر کی مدد سے اس کا اصل رجسٹریشن نمبر معلوم کرنے کی کوشش کر رہی ہے جبکہ ملزمان نے فرار کے دوران مذکورہ مقام پر اپنی تباہ ہونے والی گاڑی چھوڑ کچھ فاصلے پر سائٹ سپر ہائی وے تھانے کی حدود بنگالی موڑ سے ایک سفید رنگ کی ٹویوٹا کرولا گاڑی چھینی تھی تاکہ وہ چھینی گئی ڈبل کیبن گاڑی کو تحفظ فراہم کر سکیں۔

ڈی ایس پی سہراب گوٹھ نے بتایا کہ جام شورو پولیس کے ہاتھوں مقابلے کے دوران ہلاک ہونے والے 4 کار لفٹرز کے قبضے سے وہی سفید رنگ کی کرولا کار ملی ہے جس کا مالک فیضان بھی پولیس کو ملا ہے اور اس حوالے سے اس کا ویڈیو بیان بھی سامنے آیا ہے۔

اورنگزیب خٹک نے بتایا کہ گاڑی کے مالک کا کہنا تھا کہ وہ نیو کراچی کا رہائشی ہے اور جمعے کی شام کو سیاہ رنگ کی نئی ڈبل کیبن گاڑی میں سوار 5 ملزمان جس میں سے کچھ نے پولیس لکھا ہوا کیپ پہنی ہوئی تھی مجھے چیکنگ کے بہانے روکا اور تلاشی لینے کے لیے مجھے کار سے اتار کر منہ پر کپڑا ڈال کر پچھلی سیٹ پر بیٹھا دیا اور میری کار نامعلوم مقام کی جانب لے ک رروانہ ہوگئے اور جامشورو پولیس سے ملزمان کا مقابلہ ہوگیا اور مجھے میری گاڑی مل گئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جامشور پولیس کی بروقت کارروائی نے نہ صرف 4 کار لفٹرز کو اپنے منطقی انجام تک پہنچا دیا بلکہ چھینی گئی دونوں گاڑیاں ڈبل کیبن اور شہری فیضان کی سفید رنگ کی ٹویوٹا کرولا کار بھی برآمد کرلی تاہم اس افسوس ناک واقعے میں سچل کے علاقے سے چھینی جانے والی سیاہ رنگ ڈبل کیبن چلانے والا نوجوان عدنان اپنی زندگی کی بازی ہار گیا۔

Similar Posts