اسرائیل نے فلسطینی جماعت فتح کے رہنما مروان برغوثی کے حماس کے مطالبے کو مسترد کردیا ہے۔ غزہ میں جنگ بندی کے حالیہ معاہدے کے تحت جہاں اسرائیل تقریباً 250 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرنے پر آمادہ ہوا ہے، وہیں مروان برغوثی ان افراد میں شامل نہیں جنہیں رہائی دی جائے گی۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل نے ان دیگر نمایاں فلسطینی قیدیوں کی رہائی سے بھی انکار کیا ہے، جن کی رہائی کا حماس طویل عرصے سے مطالبہ کرتی آ رہی ہے۔
اگرچہ جمعے کو اسرائیلی حکومت کی ویب سائٹ پر جاری کردہ 250 قیدیوں کی فہرست کو حتمی قرار نہیں دیا گیا، تاہم برغوثی کا نام اس فہرست میں شامل نہیں ہے۔
حماس کے سینئر رہنما موسیٰ ابو مرزوق نے الجزیرہ ٹی وی سے گفتگو میں کہا کہ، ”تنظیم مروان برغوثی اور دیگر اہم قیدیوں کی رہائی پر اصرار کر رہی ہے اور اس حوالے سے ثالثوں کے ساتھ بات چیت جاری ہے۔“
مروان برغوثی کون ہیں؟
اسرائیل مروان برغوثی کو دہشت گرد رہنما تصور کرتا ہے۔ انہیں 2004 میں اسرائیل میں حملوں کے الزام میں پانچ افراد کی ہلاکت کے مقدمے میں 40 سال قید کی سزا کے علاوہ پانچ مرتبہ عمر قید کی سزا سُنائی گئی تھی۔ تاہم، فلسطینی عوام کی ایک بڑی تعداد انہیں اپنا ’نیلسن منڈیلا‘ قرار دیتی ہے جو جنوبی افریقہ کے معروف تھے رہنما جنہوں نے طویل کے قید کے بعد صدارت سنبھالی تھی۔
مروان برغوثی ایک جانب دو ریاستی حل کے حامی ہیں، تو دوسری جانب قبضے کے خلاف مسلح جدوجہد کی بھی حمایت کرتے رہے ہیں۔
تجزیہ کاروں کے مطابق اسرائیل برغوثی سے اس لیے بھی خوفزدہ ہے کہ وہ فلسطینی قیادت کو متحد کرنے کی طاقت رکھتے ہیں۔
خیال رہے کہ ٹرمپ کے 20 نکاتی غزہ امن منصوبے پر ہونے والے مذاکرات پر اسرائیل اور حماس نے ابتدائی مرحلے پر دستخط کردیئے ہیں۔
جمعہ سے نافذ ہونے والی جنگ بندی اور اسرائیلی افواج کے غزہ سے انخلا کے بعد حماس پیر تک تقریباً 20 زندہ اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کرے گی جبکہ اسرائیل 250 فلسطینی قیدیوں کو آزاد کرے گا، ساتھ ہی پچھلے دو برسوں میں غزہ سے گرفتار کیے گئے تقریباً سترہ سو افراد کو بھی رہا کرے گا جن پر کوئی فردِ جرم عائد نہیں کی گئی تھی۔
واضح رہے کہ حماس نے 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حملہ کیا تھا جس میں 1500 اسرائیلی مارے گئے تھے جب کہ 251 کو یرغمال بناکر غزہ لایا گیا تھا۔
اسرائیل نے فلسطینی نیلسن منڈیلا ’مروان برغوثی‘ کی رہائی مسترد کردی