ٹرمپ انتظامیہ نے امریکی ادارے سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن کے درجنوں ملازمین کو فارغ کردیا۔
برطانوی رساں ادارے رائٹرز کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ نے اعلیٰ سائنسی ماہرین، ڈیزیز ڈیٹیکٹیوز اور واشنگٹن آفس کے تمام ملازمین کو برطرف کردیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ برطرفی کے نوٹسز جمعے کی شب ای میل کے ذریعے بھیجے گئے جن میں اہلکاروں کو اطلاع دی گئی کہ اِن کی ذمہ داریاں یا تو غیر ضروری ہیں یا ادارے کے دیگر حصوں میں پہلے سے انجام دی جارہی ہیں۔
امریکی اخبار کا کہنا تھا کہ ٹرمپ انتظامہ کے اس اقدام سے متاثر ہونے والے ملازمین کی درست تعداد ابھی واضح نہیں ہوئی ہے۔ ٹرمپ نے حکومت کے شٹ ڈاؤن کے دوران ہزاروں سرکاری ملازمین کو برطرف کر دیا ہے، جس کا الزام انہوں نے براہ راست ڈیموکریٹس پر ڈال دیا۔
وائٹ ہاؤس نے جمعے کے روز اعلان کیا کہ محکمہ خزانہ، صحت، تعلیم، تجارت اور ہوم لینڈ سیکیورٹی کے سائبر ڈویژن سمیت متعدد اہم اداروں میں برطرفیاں شروع ہو چکی ہیں۔
یہ فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب حکومت کے شٹ ڈاؤن کو دس دن گزر چکے ہیں اور فریقین کے درمیان سیاسی کشمکش ختم ہونے کا کوئی امکان نظر نہیں آ رہا۔
صدر ٹرمپ نے اوول آفس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ”یہ سب ڈیموکریٹس نے شروع کیا اور ہم صرف ردعمل دے رہے ہیں۔“
حکومتی ترجمان کے مطابق، رواں سال کے آغاز سے اب تک تقریباً 3 لاکھ وفاقی ملازمین کی چھٹیاں منصوبے میں شامل تھیں، لیکن شٹ ڈاؤن کے باعث اس عمل کو تیز کر دیا گیا ہے۔
عدالتی دستاویزات کے مطابق، کم از کم 4,200 ملازمین کو فارغ کرنے کے نوٹس جاری کیے جا چکے ہیں، جن میں صرف محکمہ خزانہ میں 1,400 اور صحت کے ادارے میں 1,100 سے زائد برطرفیاں شامل ہیں۔ ہاؤسنگ، انوائرنمنٹل پروٹیکشن، توانائی، داخلہ اور تعلیم کے محکمے بھی اس کی زد میں آ چکے ہیں۔
محکمہ صحت کے ترجمان کے مطابق، ادارے کے 78,000 میں سے 41 فیصد ملازمین پہلے ہی سے فرلو پر تھے، جنہیں اب مستقل طور پر فارغ کیا جا رہا ہے۔
ادھر، ڈیموکریٹس نے اس اقدام کی سخت مخالفت کی ہے۔ سینیٹ میں ڈیموکریٹ رہنما چک شومر کا کہنا تھا، ”جب تک ریپبلکن سنجیدہ نہیں ہوتے، ہر ایک ملازمت کا نقصان، ہر ایک خاندان کی تکلیف اور ہر سروس کی بندش کی ذمہ داری انہی پر عائد ہوگی۔“
وفاقی ملازمین کی نمائندہ یونینز نے عدالت میں ان برطرفیوں کو چیلنج کر دیا ہے، مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہ شٹ ڈاؤن کے دوران یہ برطرفیاں غیر قانونی ہیں۔ معاملے پر 15 اکتوبر کو سماعت متوقع ہے۔
صدر ٹرمپ نے نیویارک، کیلیفورنیا اور الی نوائے جیسے ڈیموکریٹ اکثریتی ریاستوں کیلئے انفراسٹرکچر فنڈز کی 28 ارب ڈالر کی رقم منجمد کرنے کا بھی حکم دیا ہے، جس پر شدید تنقید ہو رہی ہے۔
اگر شٹ ڈاؤن جاری رہا، تو ملک کے 20 لاکھ فعال فوجی اہلکار بھی 15 اکتوبر کو تنخواہوں سے محروم رہیں گے۔ دریں اثنا، کئی وفاقی اداروں میں ملازمین کو کم تنخواہیں موصول ہوئی ہیں، اور سینکڑوں ہزاروں کو بغیر تنخواہ کام کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔