امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے چین پر 100 فیصد ٹیرف عائد کرنے اور نئی برآمدی پابندیاں عائد کیے جانے کے فوراً بعد کرپٹو کرنسی مارکیٹ شدید دبآ کا شکار ہوگئی۔ جس کے نتیجے میں تقریباً 19 ارب ڈالر مالیت کے اثاثے اپنی قدر کھوبیٹھے۔
ڈیٹا ٹریکر پلیٹ فارم کوئن گلاس نے اس تاریخی زوال کو “کرپٹو کی تاریخ کی سب سے بڑی لیکوئڈیشن ایونٹ” قرار دیا ہے۔ جس میں لاکھوں صارفین نے اپنی پوزیشنز بند کردیں اور اپنی سرمایہ کاری محفوظ اثاثوں یا دوسرے کوئنز کی جانب منتقل کرنا شروع کر دی۔
انڈیا ٹوڈے کے مطابق بٹ کوائن کی قیمت میں 12 فیصد کمی ہوئی، جو اس ہفتے کے آغاز میں $125,000 کی ریکارڈ سطح پر تھی، مگر گراوٹ کے بعد $113,000 سے نیچے آ گئی۔
دوسری بڑی کرپٹو کرنسی ایتھیریم بھی بھی شدید لیکویڈیشن کا شکار ہوئی، کیونکہ سرمایہ کاروں نے ممکنہ تجارتی جنگ کے خدشے کے پیش نظر جلدی میں اپنی سرمایہ کاری نکالنا شروع کر دی۔
مارکیٹ میں بے یقینی بڑھنے کے ساتھ ہی سرمایہ کاروں نے اپنا سرمایہ اسٹیبل کوئنز یا دیگر محفوظ اثاثوں جیسے سونا اور امریکی ٹریژریز کی جانب منتقل کرنا شروع کر دیا جس سے ان اثاثوں کی مانگ میں تیزی سے اضافہ ہوا۔
اس صورتحال میں دنیا کے سب سے بڑے کرپٹو ایکسچینج بائی نینس (Binance) کو بھی صارفین کی جانب سے شدید غم و غصے کا سامنا کرنا پڑا۔ صارفین کی جانب سے اکاؤنٹس منجمد ہونے، اسٹاپ لاس آرڈرز کے کام نہ کرنے کی شکایات موصول ہوئیں۔ بعض کرپٹو کرنسیز کی قیمتیں اچانک تقریباً صفر تک جا گریں۔
امریکا اور چین کے درمیان بڑھتے ہوئے تجارتی تناؤ نے نہ صرف کرپٹو کرنسیوں کو ہلا کر رکھ دیا، بلکہ اسٹاک، تیل اور اجناس کی مارکیٹوں کو بھی متاثر کیا ہے۔ جبکہ ٹریژریز (Treasuries) اور سونے جیسے محفوظ اثاثوں کی مانگ میں اضافہ ہوا۔
امریکا اور چین کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی نے صرف کرپٹو مارکیٹ کو ہی نہیں بلکہ اسٹاک مارکیٹ، اجناس اور عالمی تجارتی فضا کو بھی غیر یقینی کا شکار کر دیا ہے۔ دوسری جانب محفوظ سرمایہ کاری کی جانب رجحان بڑھ گیا ہے۔