امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ایران پر بمباری کی دھمکی پر ایران کے سپریم لیدر آیت اللہ خامنہ ای کا ردعمل بھی سامنے آ گیا ہے۔ اپنے سخت بیان میں انھوں نے واضح کر دیا کہ اگر امریکا ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ کرنے کی تجویز کو مسترد کرتا ہے اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی بمباری کی دھمکی پر عمل کرتا ہے، تو ایران اس کا مضبوط جوابی حملہ کرے گا۔
آیت اللہ خامنہ ای نے کہا، ”امریکا اور اسرائیل کی ایران کے خلاف دشمنی ہمیشہ سے موجود رہی ہے۔ وہ ہمیں حملے کی دھمکی دیتے ہیں، حالانکہ ہم اسے زیادہ ممکن نہیں سمجھتے، لیکن اگر وہ کسی بدنیتی کا ارتکاب کرتے ہیں تو انھیں ایک سخت جوابی حملہ ملے گا۔“
انہوں نے مزید کہا، ”اور اگر وہ ملک میں فسادات پیدا کرنے کی کوشش کرتے ہیں، جیسے پچھلے برسوں میں کیا گیا تھا، تو ایرانی عوام خود ان کا مقابلہ کریں گے۔“
ٹرمپ کی دھمکی کے بعد ایران نے اپنے میزائل تیار کرلئے
ایران کی حکومت نے مغربی ممالک کو حالیہ احتجاجات اور بدامنی کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے، جن میں 2022-2023 میں مہسا امینی کی حراست میں موت کے خلاف احتجاجات اور 2019 میں ایندھن کی قیمتوں میں اضافے پر ملک بھر میں ہونے والے مظاہرے شامل ہیں۔
گزشتہ ہفتے ایران نے امریکا کے خط کا جواب دیا، جس میں ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے اتوار کو وضاحت کی کہ تہران براہ راست واشنگٹن کے ساتھ مذاکرات نہیں کرے گا، لیکن خامنہ ای کے احکام کے مطابق غیر براہ راست مذاکرات جاری رکھنے کے لیے تیار ہے۔
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل باقئی نے پیر کو ٹویٹ کیا، ”ایران کے خلاف کسی ریاستی سربراہ کی جانب سے ’بمباری‘ کی کھلی دھمکی بین الاقوامی امن و سلامتی کے لیے ایک سنگین دھچکا ہے۔“
ڈیل کرو ورنہ شدید بمباری کیلئے تیار ہوجاؤ، ٹرمپ کی جوہری معاہدے پر ایران کو پھر دھمکی
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دھمکی دی تھی کہ اگر ایران نے جوہری ڈیل نہ کی تو ایران پر بمباری ہو گی۔ ڈونلڈ ٹرمپ کا یہ بھی کہنا تھا اگر ایران نے ڈیل نہ کی تو ایران پر سخت معاشی پابندیاں عائد کی جائیں گی۔
امریکا کی سابقہ انتظامیہ نے 2017-2021 میں ایران کے ساتھ 2015 کے جوہری معاہدے سے دستبردار ہو کر ایران پر مزید سخت اقتصادی پابندیاں عائد کر دیں۔
اس معاہدے کے تحت ایران کی جوہری سرگرمیوں پر سخت پابندیاں لگائی گئی تھیں، جس کے بدلے ایران کو کچھ اقتصادی فوائد فراہم کیے گئے تھے۔ ایران کا کہنا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام صرف سول توانائی کے مقاصد کے لیے ہے، جب کہ مغربی ممالک اور خاص طور پر امریکا اس پر جوہری ہتھیار تیار کرنے کی کوششوں کا الزام عائد کرتے ہیں۔