مصر کے سیاحتی شہر شرم الشیخ میں آج غزہ امن معاہدے پر دستخط کی تقریب منعقد ہو رہی ہے، جس کی صدارت امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور مصری صدر عبدالفتاح السیسی مشترکہ طور پر کریں گے۔ اجلاس میں دنیا کے 20 سے زائد ممالک کے رہنما شرکت کر رہے ہیں۔
الجزیرہ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ مصر پہنچ گئے ہیں، جہاں صدر عبدالفتاح السیسی نے ایئرپورٹ پر ان کا استقبال کیا۔ دونوں رہنما کچھ دیر بعد غزہ امن سربراہی اجلاس (Gaza Peace Summit) کی مشترکہ صدارت کریں گے۔
[عالمی میڈیا کے مطابق][1] اس اہم اجلاس میں برطانیہ کے وزیرِ اعظم کیئراسٹارمر، اٹلی کی وزیرِ اعظم جورجیا میلونی، اسپین کے وزیرِ اعظم پیڈرو سانچیز، فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون اور اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرس اور پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف سمیت 20 سے زائد عالمی رہنما شرکت کر رہے ہیں۔
یہ اجلاس غزہ میں دو سالہ جنگ بندی کے بعد خطے کے مستقبل اور تعمیرِ نو کے لائحہ عمل پر غور کے لیے بلایا گیا ہے۔ امریکی صدر ٹرمپ کے مطابق، غزہ میں قیامِ امن کے لیے ہونے والا یہ سمجھوتہ “مشرقِ وسطیٰ کے ایک نئے باب کا آغاز” ثابت ہوگا۔
مصر کی صدارت نے اعلان کیا ہے کہ اجلاس کا مقصد غزہ کی جنگ ختم کرنا، خطے میں امن کو مستحکم کرنا اور عالمی سطح پر تعاون کو بڑھانا ہے جبکہ اجلاس میں شامل رہنماؤں کا کہنا ہے کہ یہ موقع مشرق وسطیٰ کے دیرینہ تنازعات کے خاتمے کے لیے ایک اہم سنگ میل ثابت ہوگا۔
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے اجلاس میں شرکت سے معذرت کرلی۔ انکے دفتر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ”وزیراعظم نیتن یاہو کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے آج مصر میں ہونے والی کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی گئی تھی تاہم وہ مذہبی تعطیل کے آغاز کے باعث شریک نہیں ہو سکیں گے۔“
اس سے قبل مصر کے صدارتی ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں اسرائیلی وزیراعظم کی شرکت کی تصدیق کی گئی تھی۔ تاہم اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر نے اس امکان کو مسترد کردیا ہے۔
ایران نے بھی شرم الشیخ سربراہی اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کا کہنا ہے کہ ہم ان ممالک کے ساتھ نہیں بیٹھ سکتے جنہوں نے ایران پر حملے کیے اور اب بھی دھمکیاں دے رہے ہیں۔