تفصیلات کے مطابق پی ایس ایل کو سلمان نصیر کی زیر سربراہی الگ کرنے کا تاحال کوئی فائدہ دکھائی نہیں دے رہا، معاملات انتہائی سست روی کا شکار ہیں۔ فرنچائزز سے کسی قسم کا کوئی رابطہ نہیں ہے جس کی وجہ سے وہ بھی تشویش کا شکار ہیں۔
ویلیوایشن کا معاملہ طول پکڑ گیا ہے جس کی وجہ سے موجودہ ٹیموں کے معاہدوں کی تجدید نہیں ہو سکی۔ آڈٹ فرم نے رابطہ کرکے فرنچائزز سے معلومات طلب کی تھیں جو انہیں فراہم کر دی گئیں۔
دو نئی ٹیموں کے حوالے سے بھی کام شروع نہیں ہوا، ان کا ماڈل کیا ہوگا یہ بھی حل طلب ہے۔ پہلے گیارہواں ایڈیشن رواں برس کے اختتام پر ہی کروانے کی تجویز تھی لیکن پھر آئندہ سال اپریل، مئی میں آئی پی ایل کے ساتھ انعقاد کا فیصلہ ہوا، البتہ اس حوالے سے بھی ابھی کوئی حتمی اعلان نہیں کیا گیا۔
دسویں ایڈیشن کے اکاؤنٹس فائنل نہیں ہوئے، بعض اہم اسٹیک ہولڈرز نے ادائیگیاں ہی نہیں کی ہیں۔
ٹائٹل اسپانسر شپ کے 10 سالہ معاہدے کی توسیع، گراؤنڈ اسپانسر شپ کی آٹھ سے دس کیٹیگریز، ملکی و غیر ملکی براڈ کاسٹ رائٹس کی فروخت، لائیو اسٹریمنگ، پروڈکشن و دیگر معاہدوں کے کام بھی شروع نہیں ہوئے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سلمان نصیر بدستور پی سی بی کے معاملات میں مصروف ہیں۔ ایشیا کپ کے دوران بھی وہ بطور اے سی سی آفیشل خاصے متحرک رہے۔
ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ سلمان نصیر اپنی ٹیم بھی نہیں بنا سکے، ایک خاتون کو دسویں ایڈیشن سے قبل عارضی ملازمت دی گئی پھر وہ مستقل ہو گئیں، البتہ ان کی افادیت پر بھی سوالیہ نشان موجود ہے۔
فرنچائز حکام اس صورتحال سے تنگ ہیں، ان کا خیال تھا کہ سلمان نصیر کے آنے سے کچھ بہتری آئے گی البتہ اب مایوس ہی نظر آتے ہیں۔
پی ایس ایل کے معاملات میں تاخیر کی وجوہات، نئی ٹیموں کی شمولیت، معاہدوں کی تجدید سمیت دیگر امور پر نمائندہ ایکسپریس نے سلمان نصیر کو براہ راست اور میڈیا ڈپارٹمنٹ کی وساطت سے سوالات بھی ارسال کیے، انہوں نے جواب دینے کا کہا مگر کئی دن گزرنے کے باوجود ایسا نہیں کیا۔