غزہ امن معاہدے کی دستخطی تقریب میں اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے نہ آنے کی اندرونی کہانی سامنے آگئی ہے۔
اسرائیلی وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو کو پیر کے روز اچانک غزہ کانفرنس میں اپنی شرکت منسوخ کرنا پڑ گئی تھی، جب اجلاس میں شریک متعدد رہنماؤں نے ان کے ساتھ ایک ہی اجلاس میں بیٹھنے سے انکار کر دیا تھا۔ یہ بات تین سفارتی ذرائع نے فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کو بتائی ہے۔
نیتن یاہو کی غیر متوقع، آخری لمحات میں طے شدہ شرم الشیخ کے دورے کا فیصلہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور مصری صدر عبدالفتاح السیسی کے ساتھ ایک تین طرفہ فون کال کے بعد ہوا تھا۔ تاہم بعد ازاں نیتن یاہو نے شیڈول کے تنازع کو جواز بنا کر اچانک دورہ منسوخ کر دیا۔
نیتن یاہو کی ممکنہ شرکت سے یہ امکان پیدا ہو گیا تھا کہ وہ ان عرب ممالک کے حکام کے ساتھ ملاقات یا تصاویر میں نظر آئیں گے جو اسرائیل کو تسلیم نہیں کرتے ہیں۔
کانفرنس میں شریک رہنماؤں میں ترک صدر رجب طیب اردوان اور ہسپانوی وزیرِاعظم پیڈرو سانچیز بھی شامل تھے، جو غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں کو نسل کشی قرار دے چکے ہیں۔
عراقی وزیرِاعظم محمد شیاع السودانی کے مشیر علی الموسوی نے اے ایف پی کو بتایا کہ اگر نیتن یاہو اجلاس میں شریک ہوتے، تو عراق کے نمائندے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیتے۔
ان کا کہنا تھا کہ عراقی وفد نے مصری حکام کو پہلے ہی آگاہ کر دیا تھا کہ اگر نیتن یاہو کانفرنس میں موجود ہوئے تو وہ اس اجلاس میں شرکت نہیں کرے گا۔ عراق نے اس معاملے پر اپنا واضح مؤقف دیا تھا اور کئی دیگر وفود نے بھی عندیہ دیا تھا کہ وہ نیتن یاہو کی شرکت کی صورت میں اجلاس چھوڑ دیں گے۔
علی الموسوی کے مطابق اس کے بعد قاہرہ نے نیتن یاہو کو اطلاع دی کہ ان کا استقبال ممکن نہیں، جس پر ان کی شرکت منسوخ کر دی گئی۔
ابتدا میں مصری ایوانِ صدر نے تصدیق کی تھی کہ نیتن یاہو اجلاس میں شریک ہوں گے، لیکن تقریباً چالیس منٹ بعد اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر نے ایک بیان جاری کیا کہ وہ شرکت نہیں کر سکیں گے۔
بیان میں کہا گیا تھا کہ نیتن یاہو کو صدر ٹرمپ کی دعوت پر بلایا گیا تھا، مگر وہ “وقت نہ ہونے کے باعث شریک نہیں ہو سکتے کیونکہ اجلاس کا وقت یہودی مذہبی تہوار ”سمحت تورہ“ کے آغاز سے متصادم تھا۔
ایک ترک سفارتی ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایا کہ صدر اردوان کی ذاتی کوششوں جنہیں دیگر رہنماؤں کی حمایت حاصل تھی، کے نتیجے میں نیتن یاہو اجلاس میں شریک نہیں ہوسکے۔”
ترک میڈیا رپورٹس کے مطابق، صدر اردوان کو نیتن یاہو کی متوقع شرکت کے بارے میں اطلاع اس وقت ملی جب ان کا جہاز شرم الشیخ کی جانب محوِ پرواز تھا۔
رپورٹس کے مطابق، طیارہ بحرِ احمر کے اوپر چکر لگاتا رہا اور اس وقت تک زمین پر نہیں اترا جب تک یہ تصدیق نہ ہو گئی کہ اسرائیلی وزیراعظم اجلاس میں نہیں آئیں گے۔
ایک اور سفارتی ذرائع نے بتایا کہ نیتن یاہو کی ممکنہ آمد کی خبر سے کئی ممالک میں تشویش کی لہر دوڑ گئی تھی۔ ان کے مطابق کئی رہنما نہیں چاہتے تھے کہ ان کی تصاویر نیتن یاہو کے ساتھ اجلاس میں لی جائیں، اور یہی وجہ تھی کہ فیصلہ واپس لینا پڑا۔”
یوں سفارتی دباؤ اور عرب و یورپی رہنماؤں کی مخالفت کے نتیجے میں، نیتن یاہو کا دورہ شرم الشیخ آخری لمحے پر منسوخ کر دیا گیا۔