پاکستانی ہائی پروفائل وفد نے افغانستان کا دورہ اچانک ملتوی کر دیا ہے۔ وفد نے اتوار کے روز کابل روانہ ہونا تھا جس کا مقصد افغان حکام کے ساتھ دہشت گردی، سرحدی سیکیورٹی اور علاقائی استحکام سے متعلق امور پر بات چیت تھا۔
بزنس ریکارڈر کے مطابق وزیر دفاع خواجہ آصف کی قیادت میں چار رکنی ہائی پروفائل وفد کو اتوار کے روز کابل روانہ ہونا تھا۔ وفد میں اعلیٰ سیکیورٹی حکام بھی شامل تھے۔ دورے کا مقصد سرحدی تحفظ، دہشت گردی اور علاقائی استحکام جیسے اہم معاملات پر بات چیت کرنا تھا۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے جمعرات کے روز پارلیمنٹ میں اعلان کیا تھا کہ کابل میں افغان قیادت سے براہِ راست بات چیت کے لیے ایک اعلیٰ اختیاراتی وفد بھیجا جائے گا۔
دفتر خارجہ نے پیر کو اس دورے کے مؤخر ہونے کی تصدیق کی اور بتایا کہ نئی تاریخ کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔ افغان سفارت خانے کی جانب سے بھی اس معاملے پر کوئی باضابطہ بیان سامنے نہیں آیا۔
اُدھر بعض افغان میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ افغان حکومت کی جانب سے پاکستانی وفد کو ویزے جاری کرنے سے انکار کیا گیا ہے۔ ان رپورٹس کے مطابق طالبان حکومت نے یہ فیصلہ حالیہ سرحدی جھڑپوں کے بعد پیدا ہونے والی کشیدگی کے باعث کیا۔
پاکستانی دفتر خارجہ کے مطابق 11 اور 12 اکتوبر کی درمیانی شب افغان سرزمین سے کی جانے والی ”بلاجواز فائرنگ“ کے نتیجے میں پاکستان نے اپنا حقِ دفاع استعمال کرتے ہوئے جوابی کارروائی کی تھی، جس میں دہشت گردی میں ملوث عناصر کو جانی و مالی نقصان پہنچایا گیا۔
دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ یہ کارروائیاں ان عناصر کے خلاف کی گئیں جو پاکستان کے خلاف دہشت گرد حملوں کی منصوبہ بندی اور معاونت کر رہے تھے اور ان کارروائیوں میں شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنایا گیا۔
پاکستان کا مؤقف ہے کہ وہ افغانستان کے ساتھ پُرامن اور باہمی احترام پر مبنی تعلقات کا خواہاں ہے، تاہم کسی بھی ممکنہ اشتعال انگیزی کا مؤثر جواب دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
تاحال یہ واضح نہیں ہو سکا کہ پاکستانی وفد کا دورہ کب تک مؤخر رہے گا یا اس کی نئی تاریخ کا اعلان کب کیا جائے گا۔