’تیسری عالمی جنگ مشرقِ وسطیٰ سے شروع نہیں ہوگی‘: غزہ امن معاہدے پر دستخط، فلسطینی قیدیوں کی گھر واپسی

مصر کے سیاحتی شہر شرم الشیخ میں طویل انتظار کے بعد بالآخر غزہ سے متعلق امن معاہدے پر دستخط کردئیے گئے۔ اس موقع پر امریکا اور تین ثالث ممالک مصر، ترکی اور قطر کے سربراہان نے مشترکہ طور پر معاہدے پر دستخط کیے۔ تقریب میں وزیراعظم پاکستان شہباز شریف سمیت عرب و یورپی ممالک کے نمائندے اور اقوام متحدہ کے اعلیٰ حکام بھی شریک تھے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’آج دنیا نے ایک ایسا کامیاب دن دیکھا ہے جو شاید پہلے کبھی نہیں آیا۔‘ انہوں نے کہا کہ غزہ امن معاہدے میں مصر کا کردار فیصلہ کن رہا اور ’ہم نے دنیا کو ایک بڑی عالمی جنگ سے بچا لیا۔ اب وقت ہے کہ ہم سب مل کر غزہ میں تعمیر نو کریں۔‘

اسرائیلی پارلیمنٹ میں ٹرمپ کی تقریر کے دوران احتجاج کرنیوالے 2 رکن اسمبلی کون ہیں؟

کانفرنس کے موقع پر وزیراعظم شہباز شریف عالمی توجہ کا مرکز بنے رہے۔ امریکی صدر ٹرمپ نے ان کا پرتپاک استقبال کیا، دونوں رہنماؤں نے گرمجوشی سے مصافحہ کیا اور اکیاون سیکنڈ تک خوشگوار گفتگو بھی کی۔

دستخطی تقریب میں بھی شہباز شریف نمایاں مقام پر موجود رہے جبکہ پریس کانفرنس کے دوران صدر ٹرمپ نے فیلڈ مارشل عاصم منیر کو ”اپنی پسندیدہ شخصیت“ قرار دیا۔

پریس کانفرنس کے موقع پر صدر ٹرمپ نے وزیراعظم پاکستان کو بطورِ خاص اظہارِ خیال کی دعوت دی۔

وزیراعظم نے کہا کہ امریکی صدر کی شاندار قیادت ہی مشرقِ وسطیٰ میں امن لانے کا باعث بنی۔ انہوں نے کہا کہ ’یہ ٹرمپ ہی تھے جنہوں نے پاک بھارت جنگ کو رکوایا، اگر وہ قدم نہ اٹھاتے تو شاید وہ جنگ ایٹمی تصادم تک پہنچ جاتی۔‘

شہباز شریف نے کہا کہ تاریخ صدر ٹرمپ کو سنہری الفاظ میں یاد رکھے گی، وہ حقیقت میں امن کے پیامبر ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’میں صدر ٹرمپ کو سلام پیش کرتا ہوں اور آج ایک بار پھر انہیں نوبیل امن انعام کے لیے نامزد کرتا ہوں۔ دنیا کو اس وقت ٹرمپ جیسی شخصیت کی ضرورت ہے۔‘

دوسری جانب غزہ امن معاہدے کے تحت حماس نے بیس اسرائیلی یرغمالیوں کو رہائی دی، جب کہ اسرائیلی حکومت نے سترہ سو سے زائد فلسطینی قیدیوں کو آزاد کردیا۔ معاہدے کے اگلے مرحلے میں مزید ڈھائی سو فلسطینی قیدیوں کی رہائی متوقع ہے۔ عرب میڈیا کے مطابق قیدیوں کا تبادلہ دو مراحل میں مکمل ہوا، حماس نے پہلے مرحلے میں سات اور دوسرے مرحلے میں تیرہ اسرائیلیوں کو رہا کیا۔

قیدیوں کی رہائی کے بعد غزہ، رام اللہ اور مغربی کنارے میں جذباتی مناظر دیکھنے میں آئے۔ رہائی پانے والے قیدیوں نے اپنے پیاروں سے مل کر زمین کو بوسہ دیا اور شہداء کے لیے دعائیں کیں۔ متعدد قیدیوں کو النصر اسپتال منتقل کیا گیا جہاں انہیں طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے۔

ٹرمپ کے اسرائیلی پارلیمنٹ سے خطاب کے دوران ہنگامہ: ’اسرائیل کو فتح امریکی ہتھیاروں کے زور پر ملی‘

ادھر غزہ کے ملبے سے مزید ایک سو چوبیس لاشیں نکال لی گئی ہیں، جس کے بعد مجموعی شہداء کی تعداد چھیاسٹھ ہزار آٹھ سو چھ تک جا پہنچی۔ تاہم امن معاہدے کے بعد خطے میں نئی امید کی لہر دوڑ گئی ہے، اور ماہرین کے مطابق یہ معاہدہ مشرق وسطیٰ میں دیرپا امن کی بنیاد بن سکتا ہے۔

امریکی صدر ٹرمپ نے کانفرنس کے اختتام پر کہا کہ ’آج ہم نے صرف امن کا معاہدہ نہیں کیا بلکہ آنے والی نسلوں کے لیے ایک محفوظ دنیا کی بنیاد رکھی ہے۔ پیش گوئیاں کی جا رہی تھیں کہ تیسری عالمی جنگ مشرقِ وسطیٰ سے شروع ہوگی مگر اب ایسا نہیں ہوگا۔‘

Similar Posts