پاکستانی معاشی نمو 3.6 اور افراط زر 6 فیصد رہنے کا امکان ہے، آئی ایم ایف رپورٹ

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے منگل کو ’’ ورلڈ اکنامک آؤٹ لک ‘‘ جاری کردی۔ رپورٹ میں پاکستان کی موجودہ مالی سال کے لیے معاشی شرح نمو 3.6 فیصد بتائی گئی لیکن وضاحت کی گئی کہ پاکستان کے معاشی اندازوں میں ابھی 2025 کے سیلاب کے اثرات شامل نہیں کیونکہ ان نقصانات کا اندازہ ابھی لگایا جا رہا ہے۔

امکان ہے کہ یہ شرح حالیہ دنوں ہونے والی بات چیت کے بعد کم کر دی جائے گی۔ افراط زر 6 فیصد رہنے کا بتایا گیا۔آئی ایم ایف کا کہنا ہے بے روزگاری میں کمی کا امکان ہے ۔

حکومتی ذرائع کے مطابق سیلاب کے معیشت پر منفی اثرات خصوصاً شرح نمو، افراط زر، بجٹ اور بیرونی کھاتوں پر اثرات وہ اہم مسائل ہیں جو عملے کی سطح کے معاہدے کی تکمیل میں رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اگرچہ عالمی رپورٹ میں 3.6 فیصد شرح نمو ظاہر کی گئی ہے، مگر گزشتہ ہفتے ہونے والی غیر حتمی بات چیت کے دوران آئی ایم ایف کے عملے نے شرح نمو 3 سے 3.5 فیصد کے درمیان بتائی تھی۔

آئی ایم ایف کا خیال ہے کہ حالیہ سیلاب نے خاص طور پر زرعی شعبے پر منفی اثر ڈالا ہے۔پاکستانی حکومت پہلے ہی اپنا ہدف 4.2 فیصد سے کم کر کے 3.5 فیصد کر چکی ہے جبکہ عالمی بینک نے 2.6 فیصد شرح نمو کی پیش گوئی کی ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ درمیانی مدت میں بھی آئی ایم ایف پاکستان کے لیے زیادہ سے زیادہ 4.5 فیصد کی شرح نمو کا امکان ظاہر کر رہا ہے جو اس صورت میں ممکن ہے جب برآمدات اور سرمایہ کاری میں واضح اضافہ ہو۔

ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کا وفد گزشتہ ہفتے واشنگٹن واپس چلا گیا اور معاہدہ طے نہ ہو سکا۔ اختلافات چار اہم امور پر برقرار ہیں۔ گورننس اور کرپشن رپورٹ کی اشاعت کا وقت، بنیادی بجٹ کے سرپلس ہونے کا ہدف، سیلابی نقصانات کے مالی اثرات اور بیرونی کھاتوں کے خسارے سے متعلق حسابات پر اختلافات موجود ہیں۔

آئی ایم ایف کی ’’ ورلڈ آؤٹ لک ‘‘ رپورٹ نے پاکستان کے لیے افراط زر کی شرح 6 فیصد ظاہر کی ہے لیکن کہا گیا ہے کہ سیلاب کے اثرات کے بعد اس میں ردوبدل ممکن ہے۔

گزشتہ ہفتے کی بات چیت میں بتایا گیا کہ مہنگائی کی شرح 5 سے 7 فیصد کے درمیان رہنے کی توقع ہے جو مالی سال کے آخر میں خوراک اور توانائی کی قیمتوں کے اثر سے عارضی طور پر بڑھ سکتی ہے۔

رپورٹ میں موجودہ مالی سال کے لیے کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ مجموعی قومی پیداوار کا 0.4 فیصد بتایا گیا ہے، وزارت خزانہ نے اسے 0.2 فیصد ظاہر کیا ہے۔ آئی ایم ایف نے عالمی سطح پر 2025 کے لیے شرح نمو کے تخمینے کو 2.8 فیصد سے بڑھا کر 3.2 فیصد کر دیا ہے۔

یہ بہتری امریکہ کے تجارتی محصولات کے کم منفی اثرات کی وجہ سے ممکن ہوئی ہے۔ رپورٹ میں امریکہ کی معاشی شرح نمو 2 فیصد اور چین کی 4.8 فیصد بتائی گئی ہے۔

دریں اثنا ذرائع وزارتِ خزانہ نے بتایا کہ آئی ایم ایف نے پاکستان میں سرکاری افسران کے اثاثے ظاہر کرنے کے موجودہ میکنزم پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وفاق اور صوبوں میں ایک جامع اور مربوط نظام بنانے کا مطالبہ کر دیا ہے۔

آئی ایم ایف نے صرف بینک اکاؤنٹس کی معلومات شیئر کرنے کی حکومتی تجویز کو نامکمل قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا اور کہا بینک اکاؤنٹس میں موجود معلومات محدود ہیں اور کئی اثاثے دیگر ناموں یا اکاؤنٹس میں چھپے ہو سکتے ہیں۔

صرف بینک اکاؤنٹس کے اعداد و شمار کافی نہیں ہیں بلکہ افسران کے تمام مالی، منقولہ و غیرمنقولہ اثاثوں کی مکمل ڈکلیر یشن کا نظام ضروری ہے۔

Similar Posts