لاہور دنیا کے آلودہ ترین شہروں کی فہرست میں پہلے نمبر پر آگیا

بھارت کی طرف سے آنے والی ہواؤں اور درجہ حرارت میں کمی کے باعث لاہور سمیت پنجاب کے کئی شہروں میں فضائی آلودگی خطرناک سطح تک پہنچ گئی ہے۔

ادارہ تحفظ ماحولیات پنجاب (ای پی اے) اور اسموگ و موسمیاتی نگرانی کے جدید نظام کے تحت حاصل اعداد و شمار کے مطابق لاہور میں ایئر کوالٹی انڈیکس 211 ریکارڈ کیا گیا ہے، جو انسانی صحت کے لیے ’’انتہائی غیر صحت مند‘‘ زمرے میں شمار ہوتا ہے۔

آئی کیو ائیر کے مطابق لاہور آج دنیا کے آلودہ ترین شہروں کی فہرست میں پہلے نمبر پر ہے۔

ای پی اے کے مطابق بھارت سے داخل ہونے والی آلودہ ہوا نے فضا میں معلق ذرات (پارٹیکیولیٹ میٹر) کی مقدار میں اضافہ کیا، جس سے لاہور کا فضائی معیار تیزی سے بگڑ گیا۔ اس وقت ہوا کی رفتار ایک سے تین کلو میٹر فی گھنٹہ کے درمیان ہے، جس کی وجہ سے آلودہ ذرات فضا میں معلق رہنے کے بجائے زمین کے قریب جمع ہو رہے ہیں۔

بین الاقوامی سطح پر فضائی معیار کی نگرانی کرنے والے نظام کے مطابق جمعرات کی صبح سات بجے تک بھارتی دارالحکومت دہلی کا اے کیو آئی 228، افغانستان کے دارالحکومت کابل کا 173 اور بنگلا دیش کے دارالحکومت ڈھاکا کا 163 ریکارڈ کیا گیا، جب کہ لاہور 211 کے ساتھ ان شہروں سے بھی زیادہ آلودہ فضا میں شامل ہوگیا۔

آئی کیو ایئر کے مطابق دنیا کے آلودہ ترین شہروں کی فہرست میں لاہور پہلے جبکہ بھارتی شہر کولکتہ دوسرے اور دہلی تیسرے نمبر پر ہے۔ آئی کیوائیر کے مطابق دوپہر ایک بجے لاہور کا ایئر کوالٹی انڈکس 174، کولکتہ کا 154 اور دہلی کا 149 ریکارڈ کیا گیا۔

ای پی اے پنجاب کی رپورٹ کے مطابق رات 12 بجے سے صبح 7 بجے تک گجرات میں اے کیو آئی 228، گجرانوالہ 226، لاہور 211، قصور 182، نارووال 177، ڈیرہ غازی خان 166، فیصل آباد 161، منڈی بہاالدین 159، حسن ابدال اور سیالکوٹ 157، ساہیوال 147، ملتان 144، بھکر 143، مظفر گڑھ 140، سیالکوٹ (دوسرا اسٹیشن) 133، چکوال 129، راولپنڈی 127 اور رحیم یار خان میں 98 ریکارڈ کیا گیا۔

پنجاب بھر کا اوسط اے کیو آئی 160 رہا، جو عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مقرر کردہ معیار سے کہیں زیادہ ہے۔

اسموگ مانیٹرنگ سینٹر کے مطابق صبح 6 سے 11 بجے تک فضاء میں آلودگی کی شدت سب سے زیادہ رہی جبکہ دوپہر 12 سے شام 5 بجے تک معمولی بہتری متوقع ہے، اور اے کیو آئی 145 سے 160 کے درمیان رہ سکتا ہے۔ تاہم شام 6 سے رات 11 بجے کے دوران دوبارہ آلودگی بڑھنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے، جس کے دوران انڈیکس 160 سے 185 تک جا سکتا ہے۔

ماہرین نے شہریوں، خصوصاً حساس گروپس جیسے بچوں، بوڑھے افراد، حاملہ خواتین اور سانس یا دل کے امراض میں مبتلا افراد کو ہدایت کی ہے کہ وہ کھلی فضا میں جانے سے گریز کریں، گھروں کی کھڑکیاں بند رکھیں، اور غیر ضروری طور پر سڑکوں یا کھلے مقامات پر قیام نہ کریں۔

سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب نے کہا کہ ’’ماحولیاتی آلودگی کے پھیلاؤ کو روکنے میں ہر شہری کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ یہ صرف حکومت کی نہیں بلکہ معاشرتی ذمہ داری بھی ہے۔ احتیاطی تدابیر پر عمل کر کے ہم موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کا مقابلہ کر سکتے ہیں۔‘‘

Similar Posts