امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دوبارہ غزہ پر حملے کی دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل میرے ایک اشارے پر غزہ پر حملہ کردے گا، حماس جنگ بندی معاہدے پر عمل کرے، اگر حماس نے وعدوں کی پاسداری نہ کی تو اسے دوبارہ نشانہ بنایا جاسکتا ہے۔
امریکی نشریاتی ادارے سی این این کو دیے گئے ایک ٹیلی فونک انٹرویو میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ اگر حماس جنگ بندی کے معاہدے کی اپنی شرائط پر عمل کرنے میں ناکام رہی تو وہ اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کو غزہ میں فوجی کارروائی دوبارہ شروع کرنے کی اجازت دینے پر غور کریں گے۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ اسرائیلی فورسز جیسے ہی میں کہوں گا دوبارہ سڑکوں پر آ سکتی ہیں۔ جو کچھ حماس کے ساتھ ہو رہا ہے، وہ جلد ہی ٹھیک کر لیا جائے گا۔
امریکی صدر کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسرائیل نے حماس پر الزام لگایا کہ وہ معاہدے کی اس شرط پر عمل نہیں کر رہی جس کے تحت اسے تمام مغویوں کو زندہ یا مردہ واپس کرنا تھا۔
اسرائیلی حکام کے مطابق، حماس کی جانب سے لاشوں کی کم تعداد کی واپسی کے باعث غزہ کے لیے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر بھیجی جانے والی امداد کو کم یا مؤخر کیا جا رہا ہے تاہم اب تک نازک جنگ بندی برقرار ہے۔
ٹرمپ کے 20 نکاتی امن منصوبے کے نکتہ نمبر 4 میں کہا گیا تھا کہ’ اسرائیل کی جانب سے معاہدہ عوامی طور پر قبول کیے جانے کے 72 گھنٹے کے اندر، تمام مغویوں زندہ اور مردہ کو واپس کر دیا جائے گا۔’
بدھ کی صبح تک تمام 20 زندہ اسرائیلی مغوی اسرائیل واپس پہنچ چکے تھے، تاہم حماس نے صرف 4 لاشیں حوالے کیں۔ جن میں سے ایک کے بارے میں اسرائیلی فوج نے کہا کہ وہ کسی اسرائیلی مغوی کی نہیں ہے جب کہ مزید 4 سے 5 لاشیں شام تک واپس کیے جانے کی توقع ہے۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ زندہ مغویوں کی رہائی بذاتِ خود ایک بڑی کامیابی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ’ ان 20 مغویوں کو نکالنا سب سے اہم تھا۔’
ڈونلڈ ٹرمپ نے پہلے ہی خبردار کیا تھا کہ حماس کو ہتھیار ڈالنے ہوں گے، ورنہ ہم انہیں غیر مسلح کر دیں گے۔
امریکی صدر کے 20 نکاتی منصوبے میں ایک ایسا مستقبل تجویز کیا گیا ہے، جس میں حماس غزہ کی حکمرانی میں کوئی کردار ادا نہیں کرے گی، غزہ کو غیر فوجی علاقہ بنایا جائے گا، اور وہاں بین الاقوامی نگرانی ہوگی۔
تاہم امریکی انتظامیہ نے اعتراف کیا ہے کہ غزہ کے مستقبل پر ابھی مزید کام باقی ہے، اور مغویوں کی رہائی کا معاہدہ صرف پہلا مرحلہ ہے۔
جب سی این این نے پوچھا کہ اگر حماس نے ہتھیار ڈالنے سے انکار کیا تو کیا ہوگا؟ اس پر ٹرمپ نے جواب دیا کہ ’ میں اس بارے میں سوچتا ہوں۔ جیسے ہی میں کہوں گا، اسرائیل واپس ان سڑکوں پر آ جائے گا، اگر اسرائیل چاہے تو وہ انہیں مکمل طور پر ختم کر سکتا ہے۔’
انہوں نے مزید کہا کہ’ مجھے اسرائیلی دفاعی افواج اور نیتن یاہو کی حکومت کو روکنا پڑا۔ میں نے بی بی (نیتن یاہو) سے سخت بات کی۔’