اجلاس میں بتایاگیا کہ ہوٹل کی آمدن بندہونے کے بعد واجب الادا واجبات کی ادائیگی کیلیے 17.6 ملین ڈالرکی مالی معاونت درکار ہے، واجبات میں یونین واجبات، پراپرٹی ٹیکس، انشورنس کلیمز، نیشنل بینک کو سودکی ادائیگی، انتظامی و عمومی اخراجات اور یوٹیلیٹی بلز شامل ہیں۔
مشیرِ وزیراعظم برائے نجکاری نے مشورہ دیاکہ اگر مناسب منصوبہ بندی کی جائے تو ان واجبات کی ادائیگی مرحلہ وارکی جاسکتی ہے، تاہم ای سی سی نے یہ نوٹ کیاکہ پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن انویسٹمنٹ لمیٹڈ نیشنل بینک کے غیر ملکی قرض کو مقامی کرنسی میں تبدیل کرنے میں کوئی پیشرفت نہ کرسکی۔
وزارتِ خزانہ نے بتایاکہ انہیں جو مالیاتی بیانات فراہم کیے گئے وہ روزویلٹ ہوٹل اور پی آئی اے ہولڈنگ کمپنی لمیٹڈسے متعلق ہیں،جبکہ پی آئی اے آئی ایل کی تفصیلات تاحال موصول نہیں ہوئیں۔
اس کے ساتھ ساتھ دفاعی وزارت کی جانب سے پیش کردہ مطالبات میں بھی وضاحت درکار ہے۔ ای سی سی نے وزارتِ متعلقہ کو ہدایت دی کہ ایک ہفتے کے اندر مالیاتی تجاویز پر نظرثانی کرتے ہوئے نیشنل بینک، اسٹیٹ بینک، وزارتِ خزانہ اور نجکاری کمیشن سے مشاورت کرکے اسے کم سے کم ممکنہ سطح پر لایاجائے اور پی آئی اے آئی ایل بورڈکی منظوری کے بعد دوبارہ جمع کرایاجائے۔
اجلاس میں ہدایت کی گئی کہ پی آئی اے آئی ایل تازہ ترین آڈٹ شدہ مالیاتی رپورٹس وزارتِ خزانہ کو پیش کرے۔ واضح رہے کہ روزویلٹ ہوٹل کو مئی 2023 میں ای سی سی کی منظوری سے نیویارک سٹی کے ساتھ ایک مہاجرکاروباری معاہدے کے تحت دوبارہ کھولاگیا تھا، ہوٹل کو 18 ماہ کی گارنٹی کے ساتھ تین سال کیلیے لیز پر دیاگیا،تاہم امریکا میں حکومتی تبدیلی کے بعد معاہدہ 30 جون 2025 کوختم کر دیا گیا۔
پی آئی اے آئی ایل کے مطابق معاہدے کے دوران ہوٹل نے مئی 2023 سے جون 2025 تک 166 ملین ڈالرآمدن حاصل کی،جبکہ اخراجات اور واجبات کی مدمیں 169 ملین ڈالر درکار ہیں، پی آئی اے آئی ایل نے 3.5 ملین ڈالرکی دستیاب رقم سے خسارہ پوراکرنے کاعندیہ دیا ہے۔
معاہدے کے خاتمے کے بعدجولائی تا دسمبر 2025 کیلیے ہوٹل کی آمدن بندہوجائے گی، اس عرصے میں 28.6 ملین ڈالرکے اخراجات کی ادائیگی کاکوئی ذریعہ موجودنہیں ہوگا۔
وزارتِ خزانہ نے متعلقہ وزارت سے پی آئی اے آئی ایل کی مالیاتی رپورٹ اور “ہائی گیٹ کیپیٹل” کے ساتھ ممکنہ معاہدے سے متوقع آمدنی کی تفصیلات طلب کر لی ہیں۔