ایکسپریس نیوز کے مطابق صوبائی کابینہ کے اجلاس میں افغان جارحیت کی شدید مذمت کرتے ہوئے پاک فوج کی بروقت اور مؤثر کارروائی پر اطمینان کا اظہار کیا گیا۔
کابینہ نے وطنِ عزیز کے دفاع میں جان نچھاور کرنے والے شہداء کے لیے فاتحہ خوانی اور دعا بھی کی۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ “افغانستان میں آنے والی ہر حکومت نے اپنی سابقہ روش برقرار رکھی ہے، اور 1947 سے اب تک افغان حکومت نے اپنے رویے میں کوئی تبدیلی نہیں لائی۔”
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے دہائیوں تک افغان مہاجرین کی میزبانی کی، مگر بدلے میں ہمیشہ دشمنی اور بداعتمادی کا سامنا کرنا پڑا۔ وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی نے واضح کیا کہ وفاقی حکومت کے فیصلے کے تحت افغان مہاجرین کے انخلاء کا عمل حتمی ہے اور اس پر صوبائی حکومت مکمل عملدرآمد یقینی بنائے گی۔
کابینہ اجلاس میں دفعہ 144 کے نفاذ کے اختیارات میں ترمیم کی منظوری دی گئی، جس کے تحت ڈپٹی کمشنر 30 دن، کمشنر 60 دن جبکہ ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ 90 دن کے لیے دفعہ 144 نافذ کر سکیں گے۔
ماحولیاتی تحفظ کے حوالے سے کابینہ نے مینگرو فاریسٹ ایریا میں توسیع کی منظوری دیتے ہوئے کہا کہ صوبے میں ماحول دوست پالیسیوں پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے گا۔
مزید برآں، کابینہ نے انسدادِ جنسی جرائم یونٹس کے قیام کی منظوری دی، جو جنسی استحصال کے کیسز کا اندراج اور تفتیش انجام دیں گے۔ اس کے ساتھ ہی خواتین کو ہراسگی سے بچاؤ کے لیے خصوصی فورس کے قیام پر بھی اتفاق کیا گیا۔
اجلاس میں بلوچستان سسٹین ایبل فشریز اینڈ ایکو کلچر بل پر غور کے لیے صوبائی وزیر میر ظہور بلیدی کی سربراہی میں ایک کمیٹی قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
کابینہ نے دی بلوچستان کنٹرول آف نارکوٹکس سسٹینس بل 2025، بلوچستان اوور سیز پاکستانیز کمیشن بل 2025، بلوچستان لینڈ لیز پالیسی 2025 اور نکاح نامہ فارم ٹو میں ترمیم کی منظوری دی۔
علاوہ ازیں ،اجلاس میں یوتھ پالیسی پر عملدرآمد کے لیے فنڈز کے اجراء اور مائنز اینڈ منرل سیکٹر کو انڈسٹری کا درجہ دینے کی منظوری بھی دی گئی۔ کابینہ نے گوادر پریس کلب کے صحافیوں کے لیے جرنلسٹ کالونی کی منظوری بھی دی۔
وزیر اعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ صوبائی حکومت عوامی فلاح، شفاف طرزِ حکمرانی اور ادارہ جاتی اصلاحات کے ایجنڈے پر پُرعزم ہے۔ انہوں نے کہا کہ “بلوچستان کو معاشی طور پر مستحکم، پرامن اور بااختیار صوبہ بنانے کے لیے عملی اقدامات جاری ہیں۔
وزیر اعلیٰ نے کابینہ کے فیصلوں کو بلوچستان کے بہتر مستقبل اور عوامی اعتماد کے استحکام کی عکاسی قرار دیا