ٹرمپ کے سابق قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن پر فرد جرم عائد

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سابق قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن پر فردجرم عائد کر دی گئی۔

امریکی محکمہ انصاف کا کہنا ہے کہ جان بولٹن پر خفیہ دفاعی معلومات منتقل کرنے کا الزام ہے، بولٹن نے حساس دستاویزات ذاتی ای میل اور چیٹ ایپس پر بھیجیں۔

برطانوی خبر رساں ادارے کی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق بولٹن نے اپنی روزانہ کی نوٹ بندی کی معلومات اپنے دو رشتہ داروں کے ساتھ شیئر کی، جن میں سرکاری اجلاسوں سے حاصل کردہ معلومات، غیر ملکی رہنماؤں سے بات چیت اور انٹیلی جنس بریفنگز شامل تھیں۔ ان معلومات کو بولٹن نے اپنی کتاب کے لیے استعمال کرنے کے ارادے سے اپنے رشتہ داروں کے ساتھ شیئر کیا، اور انہیں ”ایڈیٹرز“ قرار دیا۔


AAJ News Whatsapp

فرد جرم میں یہ بھی کہا گیا کہ بولٹن نے ایک پیغام میں لکھا: ”پبلشر کے ساتھ بات کر رہا ہوں کیونکہ انہیں پہلی بار انکار کا حق حاصل ہے!“ یہ پیغامات بولٹن نے اپنے رشتہ داروں سے کیے تھے، جن میں ان کی بیوی اور بیٹی شامل ہیں، جن کی شناخت فرد جرم میں نہیں کی گئی۔

بولٹن نے ایک بیان میں کہا کہ ”میں اپنے قانونی رویے کا دفاع کرنے اور طاقت کے غلط استعمال کو بے نقاب کرنے کے لیے تیار ہوں۔“ ان کے وکیل ابی لوئیل نے کہا کہ بولٹن نے کسی بھی معلومات کو غیر قانونی طور پر شیئر یا محفوظ نہیں کیا۔

واضح رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ، جو 2021 میں اپنی صدارت کی مدت ختم ہونے کے بعد قانونی مسائل کا سامنا کر چکے ہیں، نے اپنے سیاسی حریفوں کے خلاف قانونی کارروائیاں کرنے کے لیے وزارتِ انصاف پر دباؤ ڈالا ہے۔ اس کے نتیجے میں، سابق FBI ڈائریکٹر جیمز کمی اور نیو یارک کی اٹارنی جنرل لٹیڈیا جیمز کے خلاف مقدمات چلائے گئے ہیں۔

بولٹن کے خلاف تحقیقات 2022 میں شروع کی گئی تھیں، جو ٹرمپ انتظامیہ سے پہلے کی ہیں۔ وزارتِ انصاف کے اندر اس کیس کو کمی اور جیمز کے خلاف مقدمات سے زیادہ مضبوط سمجھا جا رہا ہے۔

Similar Posts