علما،  مذہبی جماعتوں اور تاجربرادری نے انتشاری ٹولے کی  ہڑتال  کی کال مسترد کردی

ملک کے جید علما، مذہبی جماعتوں اور تاجربرادری نے انتشاری ٹولے کی  ہڑتال  کی کال کو یکسرمسترد کردیا۔

تاجر تنظیموں،مذہبی رہنماؤں،علما اورسول سوسائٹی کی طرف سے تحریک لبیک  کی انتشار پر مبنی کارروائیوں کی شدید مذمت کی گئی ہے اور اس طرح کی غیر ضروری ہڑتال کی کالوں کو یکسر مسترد کردیا ہے۔ انہوں نے انتشار کے بجائے استحکام کو ملک کی اہم ترین ضرور قرار دیا۔

اہم شخصیات کا کہنا ہے کہ موجودہ حالات میں احتجاج اورہڑتال  نہیں، اتحاد و یکجہتی ملکی ترقی کا زینہ  ہیں۔ تاجر تنظیموں نے  بھی ہڑتال کی کال کو قوم اورملک کے منافی قرار دے دیا ہے اور عوام سے افواہوں و منفی بیانیے سے دور رہنے اور امن و استحکام کاساتھ دینے کی اپیل  کی گئی ہے۔

تاجروں کا کہنا ہے کہ اختلافِ رائے کا اظہار آئینی دائرے میں ہونا چاہیے،ہڑتالوں اور تعطل کے ذریعےنہیں۔ ہڑتال کا وقت انتہائی غیرمناسب اور ایسے مطالبات  غیر ضروری  ہیں۔ سڑکیں بلاک کرنا،جلاؤ گھیراؤ سے مسافروں اور مریضوں کے لیے مشکلات پیدا کرنا ناقابل قبول ہے۔

علامہ محمد احمد لدھیانوی  نے اس حوالے سے کہا کہ موجودہ وقت انتشار کے بجائےملکی ترقی اور استحکام کی جانب توجہ کا متقاضی ہے۔ محمد آصف معاویہ سیال نے کہا کہ ٹی ایل پی کےاحتجاج کی وجہ سے لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ ٹی ایل پی کےریاست کے ساتھ تصادم  انتہائی افسوسناک ہے۔

صاحبزادہ اکمل مہروی کا کہنا تھا کہ ہم ریاست کے مخالف اقدامات کا ہر گز ساتھ نہیں دیں گے۔ ریاست پرکسی چیز کوترجیح نہیں دی جاسکتی۔ حافظ جمیل احمد نے کہا کہ ٹی ایل پی کے احتجاج اورسرگرمیوں کی پرزورمذمت کرتےہیں ۔ اپنی زمین اوراپنے لوگوں کے خلاف احتجاج  یافساد پھیلانا غیرمناسب ہے۔

عبدالمنان کشمیری کا کہنا تھا کہ ٹی ایل پی اورحکومت کے درمیان محاذ آرائی ملکی مفاد کےخلاف ہے۔ مظفر گڑھ سے رکن صوبائی اسمبلی نے کہا کہ ملک میں انتشار پھیلانے والوں کو اجازت نہیں دی جانی چاہیے۔ اسی طرح عون حمید ڈوگر نے کہا کہ قانون نافذ کرنےوالے ادارے   کسی بھی قسم کے تشدد یا انتشار   کےخلاف  حرکت میں آئیں گے۔ قوم انتشار پھیلانے والوں کا ساتھ نہ دے۔

رکن قومی اسمبلی سردار عبدالقدیر کھوسہ نے کہا کہ کسی بھی گروہ یا انتشاری ٹولے کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ انتشاری ٹولے کےخلاف  اقدامات ملک میں امن  اور  ریاستی نظام کے استحکام کے لیے ناگزیر ہیں۔ سرپرست اعلیٰ گیلانی سلسلہ قادریہ سید افتخار الحسن گیلانی کا کہنا تھا کہ ملکی اداروں کا ساتھ دیں تاکہ امن، استحکام اور ترقی ممکن ہو سکے۔ یہ ملک بہت قربانیوں سے ملا ہے،اندرونی اور بیرونی سازشوں کو ناکام بنائیں گے۔

تاجر محمد اظہر خان مغل نے کہا کہ ٹی ایل پی بھارت کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے۔  ملک آئے روز ہڑتالوں اور احتجاج کا متحمل نہیں ہوسکتا۔  جواد حسن گل قادری نے کہا کہ غزہ میں امن قائم ہوچکا ،اب احتجاج اورہڑتالیں بے معنی ہیں ۔ نوجوانوں کو اکساکر بلا وجہ سڑکوں پر لانا سمجھ سے بالاترہے۔ یہ لوگ خون بہانا اور سیاست کرنا چاہتے ہیں۔

مولانا عبدالحمید فاروقی  نے کہا کہ بھارت شکست کے بعدپاکستان کے خلاف سازشوں میں مصروف ہے۔ امیر حمزہ رافع نے کہا کہ احتجاج کی کال بے معنی اورملک کی ترقی کےخلاف ہے۔ اسلام  اور ختم نبوت کو حکومت کے خلاف استعمال کرنا قابل مذمت ہے ۔ ضیا الحق قاسم خان بلوچ نے کہا کہ ٹی ایل پی والوں کی جانب احتجاج اور راستے روکنا غلط کام ہے۔ احتجاج اور ہڑتال سےمریضوں اور مسافروں کو مشکلات پیش آتی ہیں۔ غزہ جنگ ختم ہوچکی ہے اورفلسطین والے خوش ہیں۔ ٹی ایل پی والے احتجاج  کو فوری طور پرختم کریں۔

ڈیرہ غازی خان سے مفتی ابوبکر کا کہنا تھا کہ ٹی ایل پی کا احتجاج بلا جواز ہے۔ ملکی ادارے پاکستان میں استحکام اورترقی چاہتے ہیں ۔ حافظ عبدالقدوس اعوان نے کہا کہ تمام جماعتوں کواپنے ملک اوراداروں کا ساتھ دینا چاہیے۔  ملکی سالمیت کےخلاف  کوئی    بھی روش  اختیار نہ کی جائے۔ دنیاکو پاکستان کے بارے میں اچھا پیغام دینا چاہیے۔

حافظ محمد کفایت اللہ کا کہنا تھا کہ  ہم ٹی ایل پی کے لڑائی جھگڑے اور انتشار کی پرزور مذمت کرتےہیں۔ علامہ طاہر الحسن نے کہا کہ پوری قوم متحدہے اورشرپسند وں کے خلاف ڈٹ کرکھڑی ہے ۔ اندرونی یابیرونی شرپسند وں کو ناکامی کاسامنا کرناپڑےگا۔

Similar Posts