خوشی کی عالمی درجہ بندی

ہمارے ملک کے لوگ کس قدر خوش اور مطمئن ہیں؟ اس سوال کا جواب عمومی طور پر ہر شخص اپنے مخصوص ماحول اور معلومات کی بنیاد پر دینے کی کوشش کرتا ہے، لیکن دنیا میں ادارہ جاتی سطح پر اس بات کا اہتمام کیا جاتا ہے کہ اس بات کا درست اندازہ لگانے کی کوشش کی جائے کہ دنیا کے مختلف ممالک میں لوگوں کی خوشی اور اطمینان کی سطح کیا ہے۔ دنیا کی سب سے زیادہ خوش قوم کون سی ہے اور لوگوں کے خوش اور ناخوش ہونے کی عمومی وجوہات کیا ہو سکتی ہیں۔

یہ ہمارے پڑھنے والوں کے لیے اس لیے بھی دلچسپ ہو گا کہ اس سلسلے میں ان کی اپنی کی ہوئی درجہ بندی کے درست یا غلط ہونے کا پتہ بھی چل جائے گا۔ دنیا کے 147ملکوں کی فہرست میں خوشی کے اعتبار سے پاکستان کا 109واں نمبر ہے۔ گزشتہ برس پاکستان 108ویں نمبر پر تھا اور رواں برس ہم ایک درجہ مزید کمی کے ساتھ 109ویں نمبر پر ہیں۔ مزے کی بات یہ ہے کہ خوشی میں اس قدر نچلے درجے پر ہونے کے باوجود اپنے خطے کے دو حریف ملکوں بھارت اور افغانستان کے مقابلے میں پاکستان کے لوگ زیادہ خوش ہیں۔ بھارت عالمی درجہ بندی میں 118ویں اور افغانستان 147ویں نمبر پر ہے۔

’گیلپ‘ کی سروے رپورٹ کے مطابق معاشی صورتحال سے ہٹ کر جو چیزیں لوگوں کو خوشی سے دور کرنے کا بڑا سبب بن رہی ہیں ان میں ریاست کی جانب سے سماجی سطح پر لوگوں کی مدد و اعانت سے محرومی اور آزادی پر پابندیاں شامل ہیں۔

یہ تو عالمی سطح پر عمومی درجہ بندی کی بات ہے۔ جن مختلف شعبوں میں لوگوں کی رائے معلوم کر کے جامع درجہ بندی کی جاتی ہے ان شعبوں میں عوامی ردعمل کا معاملہ زیادہ دلچسپ ہے۔ عالمی سطح پر لوگوں کو اپنی مرضی سے اپنے لیے چناؤ کرنے کی آزادی میں بھارت 23ویں جب کہ پاکستان135ویں نمبر پر ہے۔

اس کا مطلب یہ ہوا کہ پاکستان کے لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ انھیں اپنی زندگی‘ اپنے ماحول اور سماجی اور سیاسی مستقبل کے لیے فیصلے کرنے کی آزادی حاصل نہیں ہے۔ ذہنی تناؤ‘ تفکرات اُداسی اور غصے میں مبتلا لوگوں کی اکثریت کے اعتبار سے بھارت ہم سے کہیں آگے ہے۔بھارت کے 61 فیصد جب کہ پاکستان کے 21فی صد لوگ اس طرح کی نفسیاتی کیفیت کا شکار ہیں۔ کسی اجنبی کے لیے رضا کارانہ طور پر مدد کے لیے آمادگی میں بھارت کے40.7 فی صد لوگ مثبت رویے کا مظاہرہ کرتے ہیں جب کہ پاکستان میں یہ تناسب 56.9 فی صد ہے، دوسری طرف رضا کارانہ طور پر سماجی سطح پر عملی کام میں 17.2 فی صد بھارتی حصہ لیتے ہیں جب کہ یہ تناسب پاکستان میں 13.3فی صد ہے۔

خیرات دینے میں پاکستان بھارت سے آگے ہے۔ بھارت میں 35 جب کہ پاکستان میں 39 فی صد لوگ خیرات میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں۔ سال 2025کی رپورٹ مرتب کرتے ہوئے ماہرین نے جن اہم نقاط کا ذکر کیا ہے وہ بھی قابل توجہ ہیں۔ماہرین کا ماننا ہے کہ محض معاشی ترقی انسانی خوشی کو یقینی بنانے میں کردار ادا نہیں کرتی۔ پاکستان معاشی اعتبار سے اتنی بہتر حالت میں نہیں لیکن اس تناسب سے خوشی کا معیار بہتر ہے۔

ماہرین کہتے ہیں کہ انسانی خوشی میں فراخدلی‘ سماجی سطح پر برداشت اور صبر جیسی خصوصیات اور معاشرتی جڑت اہم کردار ادا کرتی ہے۔ آزادی کا لگا بندھا تصور بھی خوشی کا ضامن نہیں ہوتا۔ ریاستی اداروں پر اعتماد کی سطح دونوں ملکوں میں نہایت نچلی سطح پر ہے۔ پاکستان کے حوالے سے جس اہم ترین بات کی نشاندھی کی گئی ہے وہ یہ ہے کہ معاشرتی اخلاقیات میں مذہب‘ خاندانی اقدار اور مشترکہ پہچان وہ غیر مادی ذرایع ہیں جن سے لوگوں کو نہایت کم مادی آسائشوں اور سہولیات میں بھی قناعت کی دولت حاصل رہتی ہے جو اطمینان کا باعث ہے۔

اس عالمی رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ 2016 سے بھارت ہر سروے میں پاکستان سے پیچھے رہا ہے حالانکہ معاشی اور اقتصادی اعتبار سے بھارت کی حالت پاکستان سے کہیں زیادہ بہتر ہے۔ دوسری طرف مجموعی اعتبار سے 2012ء سے دونوں ملکوں کی حالت میں مسلسل تنزلی آ رہی ہے۔

’گیلپ‘ کے علاوہ ایک اور ادارہ عالمی سطح پر مختلف سماجی رویوں بالخصوص Market economy (منڈی کی معیشت) کے تناظر میں عالمی سرویز کااہتمام کرتا رہتا ہے جس کا نام IPSOS ’ایسپاس‘ ہے۔ یہ ادارہ بھی ہر برس عالمی سطح پر خوشی کی درجہ بندی کے لیے سروے کرواتا ہے۔

اس کا صدر دفتر پیرس میں ہے۔ اس ادارے کے ماہرین نے جو اہم نکات بیان کیے ہیں ان سے پہلا نکتہ یہ ہے کہ انسان کی معاشی حالت اسے خوش رکھنے میں بنیادی کردار ادا کرتی ہے۔ غربت انسان کو بدترین دُکھ اور تکلیف میں دھکیل دیتی ہے۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ بات بھی اہم ہے کہ ہم اپنی عمر کے کس حصے میں ہیں‘ ہماری آمدن کتنی ہے اور ہم کس ماحول میں رہ رہے ہیں۔

دوسری اہم بات یہ بیان کی گئی ہے کہ 60برس کی عمر سے پہلے کا عرصہ عموماً انسان کو خوشی سے دور ہی رکھتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ 60برس سے70برس کا عرصہ میں انسان سب سے زیادہ خوش اور مطمئن ہوتا ہے۔ مزید یہ کہ خواتین عموماً 18سے59برس کے عرصہ میں زیادہ مطمئن اور خوش رہتی ہیں جب کہ مردوں میں  20 برس کی عمر کے بعد سے خوشی کی سطح گرنے لگتی ہے۔ ایسپاس نے عالمی سطح پر لوگوں کو خوشی کے معیار اور مقدار کے بارے میں سرویز کا سلسلہ 2011 میں شروع کیا تھا۔ آج تک کے ریکارڈ کے مطابق عالمی سطح پر خوشی میں کمی کا رجحان چلا آ رہا ہے۔ دنیا 2011 سے مسلسل خوشی کے معاملے میں تنزلی کی طرف گامزن ہے۔

ترکی میں خوشی کی سطح میں سب سے زیادہ 40%کی کمی آئی ہے۔ اسی طرح جنوبی کوریا 21فیصد‘ کینیڈا 18اور امریکا میں 16فی صد کی کمی ہوئی۔ اسپین وہ خوش قسمت ملک ہے جس میں خوشی کی سطح میں11فی صد اضافہ ہوا ہے اور یہ واحد ملک ہے جس نے دو ہندسی ترقی حاصل کی ہے۔ رواں برس جو ممالک خوشی میں پہلے دس نمبروں پر ہیں ان میں بالترتیب فن لینڈ‘ ڈنمارک‘ سویڈن‘ نیدر لینڈز‘ کرسٹاریکا‘ ناروے‘ اسرائیل‘ لیکسمبرگ اور میکسیکو شامل ہیں۔

Similar Posts