ممتاز اسکالرز محترمہ ارم اکبر علی خان، پروفیسر سحر انصاری، محترمہ نگار سجاد ظہیر، طارق سبزواری و دیگر نے سرسید احمد خان کی حیات و خدمات پر تفصیل سے روشنی ڈالی تاکہ ہماری موجودہ نسل اپنے اکابرین کی نظریاتی جدوجہد سے واقف ہوسکیں۔
نظامت کے فرائض مشہور شاعرہ امبرین حسیب امبر نے انجام دیئے اور سرسید ڈے کے حوالے سے اپنا مقالہ بھی پیش کیا۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے علیگڑھ مسلم یونیورسٹی اولڈ بوائز ایسوسی ایشن کے صدر اور سرسید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے چانسلر محمد اکبر علی خان نے کہا کہ سرسید احمد خان کی فکر و تعلیمات، خدمات اور وراثت ہمارے لیے مشعلِ راہ ہیں۔
انھوں نے برصغیر کے مسلمانوں کے تہذیبی اور تعلیمی ارتقا میں کلیدی کردار ادا کیا۔ ہمیں ان کی تعلیمات کی روشنی میں اپنی اصلاح پر توجہ دینی چاہیے۔
چانسلر محمد اکبر علی خان نے مزید کہا سر سید احمد خان ایک عظیم رہنما، مصلح، اور دانشور تھے جنہوں نے انیسویں صدی میں محسوس کیا کہ مسلمانوں کی پسماندگی کی بنیادی وجہ تعلیم کی کمی ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ مسلمانوں کو جدید تعلیم حاصل کرنی چاہیے تاکہ وہ ترقی کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ سرسید یونیورسٹی تعلیم اور صنعت کے درمیان ایک رابطے کا کام کررہی ہے۔ کاروباری اور تجارتی اداروں کے ساتھ تعاون و شراکت سے اس بات کویقینی بنا رہی ہے کہ ہمارے تعلیمی پروگرامز مارکیٹ کی ضروریات سے مطابقت رکھتے ہوں۔
سرسید یونیورسٹی طلباء کو علم و تربیت کے ساتھ ساتھ وہ مہارتیں بھی فراہم کرتی ہے جو انہیں عملی زندگی میں کامیاب بنانے میں مدد دیتی ہیں۔
ذاکر علی خان فاؤنڈیشن کی چیئرپرسن ارم اکبر علی نے کہا کہ سر سید احمد خان نے اپنی زندگی کو علم و آگہی کے فروغ کے لئے وقف کیا۔ سر سید ایک ایسے رہنما تھے جو اپنے وقت سے بہت آگے کی سوچ رکھتے تھے۔
ارم اکبر علی نے سرسید احمد خان کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ انھوں نے برطانوی دور میں ہندوستان میں آنے والی تبدیلیوں کو نہ صرف محسوس کیا بلکہ ان کا سامنا کرنے کے لئے ایک واضح وژن بھی پیش کیا۔
انھوں نے مزید کہا کہ آج اس یادگار موقع پر ہم عہد کرتے ہیں کہ ہم سر سید احمد خان کے نظریات کو زندہ رکھیں گے اور علم کی روشنی پھیلانے میں اپنا کردار ادا کریں گے۔
تقریب کے اختتام پر ترانہ علیگڑھ پیش کیا گیا