غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق، یہ فیصلہ ایسے وقت سامنے آیا ہے جب مصر میں فلسطینی سفارتخانے نے اعلان کیا تھا کہ رفح کراسنگ پیر کے روز دوبارہ کھول دی جائے گی تاکہ مصر میں مقیم فلسطینی غزہ واپس جا سکیں۔
تاہم، اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا کہ “رفح کراسنگ فی الحال بند رہے گی”۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ گزرگاہ کو دوبارہ کھولنے کا فیصلہ اس وقت کیا جائے گا جب حماس اپنے وعدوں پر عمل کرے گی، جن میں یرغمالیوں کی لاشوں کی واپسی اور طے شدہ فریم ورک پر عمل درآمد شامل ہے۔
اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام کے مطابق، دو سالہ تباہی اور جنگ کے بعد غزہ میں روزانہ اوسطاً 560 ٹن خوراک داخل ہو رہی ہے، جو اب بھی ضرورت سے کہیں کم ہے۔
یاد رہے کہ رفح کراسنگ مئی 2024 میں اسرائیلی افواج کے قبضے کے بعد بند کر دی گئی تھی، تاہم 2025 کے آغاز میں عارضی جنگ بندی کے دوران مختصر مدت کے لیے کھولی گئی تھی۔ دو سال کی بمباری اور ناکہ بندی کے باعث غزہ میں خوراک، ادویات اور رہائش کی شدید قلت برقرار ہے۔