پیرس کی لوور میوزیم چوری میں کیا کچھ غائب ہوا؟ تفصیل سامنے آگئی

پیرس کے معروف لوور میوزیم میں اتوار کے روز ہونے والی چوری نے دنیا بھر میں تشویش کی لہر دوڑا دی ہے۔ چوروں نے میوزیم کے اس حصے کو نشانہ بنایا جہاں فرانسیسی شاہی خاندان کے جواہرات اور تاریخی نوادرات رکھے گئے ہیں۔ ان میں دنیا کے نایاب ترین ہیرے اور بیش قیمت تاج شامل ہیں۔

برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز نے حکام کے حوالے سے بتایا، چور اتوار کی صبح دریائے سین کے کنارے پہنچے اور ایک لمبی فولڈ ہونے والی سیڑھی کے ذریعے میوزیم کی بالائی منزل کی ایک کھڑکی تک رسائی حاصل کی۔ یہ کھڑکی براہِ راست گیلری دی اپولو کی اندر کھلتی ہے، اور وہاں سے اندر داخل ہو کر قیمتی نوادرات چرا لیں۔

یہ گیلری اپنی تعمیر اور تاریخ، دونوں اعتبار سے بے حد اہمیت رکھتی ہے۔ 1661 میں لوور کے ایک حصے میں آگ لگنے کے بعد بادشاہ لوئی چہاردہم نے اس مقام کی بحالی کا حکم دیا تھا۔ اس منصوبے کی ذمہ داری معروف معمار لوی لو وو کو دی گئی اور بادشاہ نے سورج کو اپنی علامت کے طور پر اختیار کیا تھا، اسی لیے گیلری کا نام اور ڈیزائن یونانی سورج دیوتا اپولو سے متاثر ہوکر رکھا گیا تھا۔ سونے کے ورق، نقش و نگار اور مصوری سے مزین یہ ہال بعد میں پیلس آف ورسائے کے مشہور ’ہال آف مررز‘ کے لیے نمونہ ثابت ہوا۔

گیلری دی اپولو میں ایسے قیمتی پتھر موجود ہیں جن کی دنیا میں مثال کم ملتی ہے۔ ان میں سرِ فہرست “کوٹ دے بریتانی“ ہے، جو ایک سرخ پتھر ہے اور ڈریگن کی شکل میں تراشا گیا ہے۔ یہ پتھر کبھی ”بریٹن کی شہزادی“ کی ملکیت تھا۔ اسی مجموعے میں تین تاریخی ہیرے شامل ہیں جو فرانس کے شاہی خزانے کا حصہ رہے۔ سب سے نمایاں ”ریجنٹ“ ہیرا ہے، جس کا وزن 140.64 قیراط ہے اور اس کی مالیت ”ساٹھ ملین ڈالر سے زیادہ“ بتائی جاتی ہے۔ لوور کی ویب سائٹ کے مطابق، ”یہ ہیرا اپنی چمک اور تراش کے لحاظ سے آج بھی دنیا کا بہترین سمجھا جاتا ہے۔“

اسی گیلری میں ایک اور مشہور ہیرہ ”ہورتنسیہ“ (Hortensia) رکھا ہے، جو ہلکی گلابی رنگت کا حامل ہے۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ اسے 1792 میں بھی چوری کیا گیا تھا، لیکن بعد میں اس وقت بازیاب ہوا جب مجرم نے سزائے موت سے پہلے اس کی چھپنے کی جگہ ظاہر کر دی۔

گیلری میں صرف ہیرے ہی نہیں بلکہ فرانس کی شاہی تاریخ کے وہ تاج اور زیورات بھی شامل ہیں جو کبھی بادشاہوں اور ملکاؤں نے پہنے۔ ان میں لوئی پندرہویں کا تاج اور ایمپریس یوجینی (نپولین سوم کی اہلیہ) کا تاج شامل ہے۔ مقامی میڈیا کے مطابق، چور فرار کے دوران ایک تاج میوزیم کے باہر گرا گئے۔

مزید قیمتی اشیاء میں ڈچس آف آنگولیم کا زمرد اور ہیروں سے جڑا تاج بھی شامل ہے، جو انہیں بادشاہ لوئی اٹھارہویں نے تحفے میں دیا تھا۔ اسی طرح ایک تاج ایسا ہے جو مختلف ادوار میں کوئین ہورتنس، کوئین میری-امیلی اور ایزابیل آف اورلیانز نے زیبِ تن کیا۔ گیلری کے خزانے میں نپولین کی جانب سے اپنی اہلیہ ماری لوئیز کو شادی کے موقع پر دیا گیا زمرد کا ہار اور لوئی چہاردہم کی قیمتی پتھروں سے بنی برتنوں کی کلیکشن بھی شامل ہے، جس میں تقریباً 800 نادر اشیاء ہیں۔

کون سے زیورات چرائے گئے؟

فرانسیسی وزارتِ ثقافت کے مطابق درج ذیل آٹھ نایاب شاہی زیورات چوری کیے گئے:

  • ملکہ ماری-امیلی اور ملکہ ہورٹینس کے زیورات کے سیٹ سے تاج
  • انہی کے سیٹ سے نیلم کا ہار
  • نیلم کے زیورات کے سیٹ سے بالی یا ائیر رنگ
  • ماری-لویس سیٹ سے زمرد کا ہار
  • ماری-لویس سیٹ سے زمرد کی بالیاں
  • ریلیکویری بروچ کے نام سے معروف بروچ
  • ایمپریس یوجینی کا تاج
  • ایمپریس یوجینی کا بڑا بروچ

حکام کے مطابق، ایمپریس یوجینی کا تاج میوزیم کے باہر ملا۔ جو یقیناً چوروں سے فرار کے دوران یہ قیمتی تاج جو سونا، زمرد اور ہیروں سے مزین تھا گر گیا تھا۔


AAJ News Whatsapp

یہ چوری صرف قیمتی جواہرات کے نقصان کا معاملہ نہیں، بلکہ یہ فرانس کے ثقافتی ورثے پر ایک گہرا دھچکا ہے۔ لوور دنیا کی سب سے زیادہ محفوظ اور معروف آرٹ گیلریوں میں سے ایک سمجھی جاتی ہے، مگر یہ واقعہ اس کے حفاظتی نظام پر کئی سوالات اٹھا رہا ہے۔ فرانسیسی حکام نے تحقیقات شروع کر دی ہیں، جبکہ عوام اور ماہرینِ فنون امید کر رہے ہیں کہ یہ تاریخی خزانے جلد از جلد بازیاب ہو جائیں۔

Similar Posts