چین کو ٹرمپ کی نئی دھمکی، نومبر سے 155 فیصد ٹیرف عائد کرنے کی تیاری

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر چین کو سخت وارننگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر چینی صدر شی جن پنگ نے امریکہ کے ساتھ ”منصفانہ تجارتی معاہدے“ پر دستخط نہ کیے تو یکم نومبر سے چینی مصنوعات پر 155 فیصد تک ٹیکس (ٹیرف) عائد کیا جا سکتا ہے۔ اس اعلان کے بعد دنیا کی دو سب سے بڑی معیشتوں کے درمیان تجارتی کشیدگی دوبارہ بڑھنے لگی ہے۔

ٹرمپ نے یہ بات آسٹریلیا کے وزیراعظم انتھونی البانیز کے ساتھ وائٹ ہاؤس میں ملاقات کے دوران کہی، جہاں دونوں ممالک نے معدنیات کے شعبے میں ایک اہم معاہدے پر دستخط کیے تاکہ امریکا اپنی سپلائی لائن کو مضبوط بنائے اور چین پر انحصار کم کیا جا سکے۔

ٹرمپ نے کہا کہ ”چین ہمارے ساتھ کافی احترام سے پیش آرہا ہے۔ وہ پہلے ہی ہمیں ٹیرف کی مد میں 55 فیصد کی شرح سے بھاری رقم ادا کر رہا ہے، اور اگر ہم معاہدہ نہ کر سکے تو یہ شرح یکم نومبر سے 155 فیصد تک بڑھ سکتی ہے۔“

غزہ میں جنگ بندی ختم ہونے کے خدشے پر امریکا متحرک، سفارتی کوششیں تیز

انہوں نے کہا کہ امریکا نے اب کئی ایسے ممالک کے ساتھ نئے معاہدے کیے ہیں جو ماضی میں واشنگٹن کا فائدہ اٹھاتے تھے، مگر اب ایسا ممکن نہیں۔ ٹرمپ کے مطابق، ”ہم جلد ہی صدر شی کے ساتھ ایک منصفانہ تجارتی معاہدہ طے کر لیں گے، جو دونوں ممالک کے لیے شاندار ہوگا۔“


AAJ News Whatsapp

ٹرمپ نے ایک بار پھر واضح کیا کہ ان کی حکومت کسی بھی ملک کو امریکا کے ساتھ غیرمنصفانہ تجارتی رویہ اپنانے کی اجازت نہیں دے گی۔ انہوں نے کہا کہ ”بہت سے ممالک نے ماضی میں امریکہ کا استحصال کیا، مگر اب وہ ایسا نہیں کر سکتے“۔

یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب چین نے ستمبر میں امریکا سے سویا بین کی ایک بھی کھیپ درآمد نہیں کی ہے، نومبر 2018 کے بعد پہلی بار ایسا ہوا ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ چینی خریدار اب جنوبی امریکا کی طرف رخ کر رہے ہیں، جس سے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تناؤ مزید بڑھ گیا ہے۔

صدر ٹرمپ کی دھمکی کے بعد کولمبیا نے امریکا میں تعینات اپنے سفیر کو واپس بلا لیا

ٹرمپ پہلے ہی اعلان کر چکے ہیں کہ وہ یکم نومبر سے چینی مصنوعات پر 100 فیصد نئے ٹیرف لگائیں گے اور تمام ”اہم سافٹ ویئر“ کی برآمدات پر بھی نئی پابندیاں عائد کریں گے۔ یہ نئے ٹیرف پہلے سے موجود 55 فیصد ٹیکس کے علاوہ ہوں گے۔

اتوار کے روز ٹرمپ نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ ان کے اور صدر شی کے تعلقات اچھے ہیں۔ ”ہمارے درمیان کچھ اختلافات ضرور ہیں، مگر چین ہمیں ٹیرف کی مد میں بہت زیادہ رقم دے رہا ہے۔ وہ شاید اسے کم کرنا چاہیں گے، اور ہم اس پر بات کریں گے، لیکن انہیں بھی ہمیں کچھ دینا ہوگا۔ اب یکطرفہ فائدے کا زمانہ ختم ہو گیا ہے“َ

انہوں نے تصدیق کی کہ وہ جلد جنوبی کوریا میں صدر شی جن پنگ سے ملاقات کریں گے۔ ٹرمپ نے کہا کہ ”مجھے یقین ہے ہماری ملاقات کے بعد چین اور امریکا کے درمیان ایک منصفانہ اور شاندار تجارتی معاہدہ طے پائے گا، جو دونوں ممالک اور پوری دنیا کے لیے فائدہ مند ہوگا“۔

ٹرمپ کا امریکا میں ’ڈیپ اسٹیٹ‘ ختم کرنے کا فیصلہ، افسران کے خلاف کارروائیاں شروع

ادھر امریکی وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ نے تصدیق کی ہے کہ امریکی اور چینی حکام اس ہفتے ملائیشیا میں مذاکرات کریں گے۔ رپورٹس کے مطابق ٹرمپ نے عارضی طور پر شی جن پنگ سے اپنی ملاقات منسوخ کرنے پر غور کیا تھا، مگر بعد میں فیصلہ بدلا۔

سیاسی مبصرین کے مطابق، ٹرمپ کا تازہ بیان ایک طرف چین پر دباؤ بڑھانے کی حکمتِ عملی ہے، تو دوسری جانب یہ ان کی انتخابی مہم کا حصہ بھی ہو سکتا ہے، جس میں وہ امریکا کو ”مضبوط اقتصادی قوت“ کے طور پر پیش کر رہے ہیں۔

Similar Posts