کراچی: نامعلوم مسلح ملزمان کی فائرنگ سے مذہبی جماعت کے 2 کارکن جاں بحق، مقدمہ درج

نیوکراچی پولیس نے ناگن چورنگی صدیق اکبر مسجد کے قریب دکان پر فائرنگ سے 2 افراد کے قتل کا مقدمہ دکان کے مالک کے بھائی کی مدعیت میں درج کر لیا، مقدمے میں قتل اور دہشت گردی کی دفعات کو شامل کیا گیا ہے۔

نیو کراچی پولیس نے دکان زم زم کیپ ہاؤس بالمقابل سیکٹر الیون دی صدیق اکبر مسجد ناگن چورنگی کے قریب فائرنگ سے 2 افراد کے قتل کا مقدمہ درج کرلیا، مقدمہ الزام نمبر 680/2025 شمس الدین ایڈووکیٹ کی مدعیت میں جرم دفعہ 302/34 اور 7 ATA کے تحت دو نامعلوم موٹرسائیکل سوار ملزمان کے خلاف درج کیا گیا۔

مدعی نے ایف آئی آر میں اپنے بیان میں بتایا کہ بروز پیر کو وہ سٹی کورٹ کراچی میں کام میں مصروف تھے کہ تقریباً پونے تین بجے بذریعہ فون اطلاع ملی کہ صدیق اکبر مسجد کے قریب دکان میں کام کرنے والے  میرے حقیقی بھائی شاہ احمد نورانی اور ان کے ساتھ کام کرنے والے ابو بکر پر دکان پر دو نامعلوم اشخاص موٹرسائیکل سوار آئے اور اندھا دھند فائرنگ کر کے شدید زخمی کر دیا ہے جنہیں عباسی شہید اسپتال منتقل کیا گیا۔

میں فوری طور پر عباسی شہید اسپتال پہنچا جہاں معلوم ہوا کہ میرا بھائی شاہ احمد نورانی اور دکان پر اس کے ساتھی کام کرنے والا ابو بکر زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے شہید ہو چکے ہیں۔

پولیس نے پوسٹ مارٹم اور دیگر قانونی کارروائی کے بعد مزکورہ بالا دونوں افراد کی لاشیں ورثا کے حوالے کر دیں اور میری مدعیت میں دو اسم سکونت نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کر لیا۔

گزشتہ روز بفرزون سیکٹر15 بی ناگن چورنگی صدیق اکبر مسجد کے قریب نامعلوم مسلح ملزمان نے فائرنگ کر کے اہلسنت والجماعت کے 2 کارکنوں کو قتل  کردیا تھا۔

پولیس نے واقعے کو ٹارگٹ کلنگ قراردیگرواقعے کی تفتیش شروع کردی، واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی سامنے آگئی سی سی ٹی وی فوٹیج میں مسلح ملزمان کو دکان پرفائرنگ کرنے کے بعد فرار ہوتے دیکھا جا سکتا ہے۔

نیوکراچی تھانے کے علاقے بفرزون سیکٹر15 بی ناگن چورنگی صدیق اکبر مسجد کے قریب زم زم کیپ اینڈ خوشبو ہاؤس نامی دکان پردن دیہاڑے نامعلوم مسلح ملزمان نے اندھا دھند فائرنگ کی اور فرارہوگئے.

فائرنگ کے نتیجے میں دکان میں موجود 2 افراد شدید زخمی ہوگئے جنہیں فوری طورپرتشویشناک حالت میں عباسی شہید اسپتال منتقل کیا گیا جہاں دونوں افراد دوران علاج دم توڑگئے.

فائرنگ کے واقعے کی اطلاع ملنے پرپولیس اوررینجرزکے افسران واہلکارموقع پرپہنچ گئے اور فوری طور پر کرائم سین یونٹ کو طلب کرلیا گیا۔

فائرنگ کے واقعے میں جاں بحق افراد کی شناخت 32 سالہ شاہ احمد پیرزادہ اور24 سالہ ابوبکر کے نام سے کی گئی۔

مقتول شاہ احمد پیرزادہ دکان کا مالک اورنارتھ ناظم آباد بلاک این کا رہائشی جبکہ ابوبکردکان کا ملازم اورفیڈرل بی ایریا کا رہائشی تھا۔

پولیس نے جائے وقوع سے واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج اور9 ایم ایم پستول کے5 چلیدہ خول قبضے میں لے لیے، فائرنگ کے واقعے کی اطلاع پرایس ایس پی سینڑل ذیشان شفیق صدیقی بھی موقع پر پہنچ گئے۔

ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے ایس ایس پی سینٹرل نے بتایا کہ ابتدائی طور پر یہ واقعہ رپورٹ ہوا کہ نامعلوم مسلح ملزمان نے دکان پر فائرنگ کرکے 2 افراد کوزخمی کیا جنہیں اسپتال منتقل کیا گیا جواسپتال پہنچ کر دم توڑ گئے۔

واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج سے معلوم ہوا کہ ہے موٹر سائیکل سوار 2 نامعلوم مسلح ملزمان دکان کے باہرآئے ایک ملزم موٹر سائیکل پر بیٹھا رہا جبکہ دوسرا ملزم موٹر سائیکل سے اتر کر دکان کے اندر داخل ہوا اوراس نے دکان میں اندھا دھند فائرنگ کی۔

عینی شاہدین کے مطابق مسلح ملزمان نے پانچ سے سات کے قریب فائر کیے ہیں، انھوں نے بتایا کہ واقعہ ٹارگٹ  کا شاخسانہ ہے اس کی وجوہات کیا ہیں تفتیش کے بعد ہی معلوم ہوسکے گا کہ واقعہ ذاتی دشمنی کی بنا پر پیش آیا یا انہیں مذہبی وجوہات کی بنا پر ٹارگٹ کیا گیا ہے۔

انھوں نے بتایا کہ مقتولین کا تعلق اہلسنت و الجماعت سے تھا انھوں نے بتایا کہ سی ٹی ڈی کی ٹیم کو بھی موقع پرطلب کیا گیا ہے تاکہ واقعے کی پیشہ ورانہ تحقیقات کی جاسکے۔

انھوں نے بتایا کہ تفتیش کے دوران اس پہلوکوبھی دیکھاجائے گا کہ چند روز قبل یونیورسٹی روڈ واقعے سے کوئی تعلق ہے یا نہیں۔

عباسی شہید اسپتال میں فوکل پرسن علماء کمیٹی سندھ عاقب خان سواتی نے  میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ مولانا شاہ احمد کا تعلق گلگت سے تھا وہ کئی عرصے سے کراچی میں رہائش پذیر تھے، ابوبکر کراچی کا ہی رہائشی تھا انھوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں قانونی طریقے سے معاملات لیکر چلیں لیکن قاتل معصوم لوگوں کومارکرکہاں غائب ہوجاتے ہیں قاتلوں کو سزا کیوں نہیں ہوتی آخرکب تک ہم اس طرح کے واقعات کا سامنا کریں گے۔

اہلسنت و جماعت کراچی کےسنیئر نائب صدر سیدعبدالرفع شاہ نےعباسی شہید اسپتال میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا ک آج دواہلسنت و جماعت کے کارکنوں کو شہید کیا، دونوں جوان اپنے اہلخانہ کے لیے روزگار کمانے بیٹھے تھے، دونوں کارکنان کوملزمان آکرآسانی سے مار کر چلے گئے، دہشت گرد ہمارے ملک کے امن کو برباد کرنا چاہتے ہیں۔

میں پوچھتا ہوں یہ قاتل کون ہے؟کون انکی پشت پناہی کررہاہےہم کب تک اپنے لوگوں کا جنازہ اٹھاتے رہیں گے، جنرل سیکریٹری اہلسنت والجماعت کراچی ڈویژن علامہ تاج محمد حنفی نے میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ ظہر کی نماز کے بعد آج ہمارے دو کارکنان کی ٹارگٹ کلنگ کی گئی دونوں نوجوان اپنی دکان میں کام میں مصروف تھے، موٹر سائیکل سواروں نے ٹارگٹ کرکے دونوں کو قتل کیا۔

افسوس سے کہتا ہوں کہ صوبہ سندھ کی حالت جنگل جیسی ہےانتظامیہ کہاں ہے؟ حکومت کہاں ہے؟ 10 روز قبل ہمارے ایک ساتھی کو قتل کیا گیا اوراب یہ واقعہ پیش آگیا یہ دونوں ہماری جماعت کے کارکنان اور طلبہ تنظیم کے عہدیداران تھے، حکومت دہشت گردوں کی کمر توڑنے میں ناکام نظر آرہی ہےپے درپے ہمارے کارکنان کی ٹارگٹ کلنگ ہورہی ہےہمارے پانچ کارکنان رواں برس قتل کئے جاچکے ہیں۔

Similar Posts