تقریباً 9 ماہ میں 90 حادثات صرف پی آئی اے کے مسافر طیاروں سے پرندے ٹکرانے کے پیش آئے جس کی وجہ سے پی آئی اے کو اربوں روپے کا نقصان ہوا اور فضائی آپریشن میں شدید مشکلات کا سامنا رہا، مسافروں کو منزل مقصود پر پہنچانے میں گھنٹوں تاخیر بھی ہوئی۔
پاکستان ایئرپورٹ اتھارٹی کے مطابق پرندوں کے ٹکرانے کے لیے مختلف اداروں کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں، جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ سسٹم لگانے کے لیے ٹینڈرنگ کا عمل مکمل ہوگیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کو ملنے والی دستاویزات کے مطابق پاکستان کی قومی ایئرلائن پی آئی اے جس کو پہلے ہی جہازوں کی کمی کا سامنا ہے، رہی سہی کسر جہازوں سے پرندے ٹکرانے کے بڑھتے ہوئے واقعات نے پوری کر دی۔ اندرون و بیرون ملک فضائی آپریشن شدید متاثر ہوا۔
پرندے ٹکرانے میں لاہور علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ 16 واقعات کے ساتھ پہلے نمبر پر، 15 مرتبہ پرندے ٹکرانے کے ساتھ اسلام آباد ایئرپورٹ دوسرے نمبر پر، 13 واقعات کے ساتھ ملتان ایئرپورٹ تیسرے نمبر پر، 9 مرتبہ پرندے ٹکرانے کے ساتھ کراچی اور پشاور ایئرپورٹس چوتھے نمبر پر رہے جبکہ کوئٹہ اور سیالکوٹ ایئرپورٹس 6 واقعات کے ساتھ پانچویں نمبر پر رہے۔
سعودی عرب کے جدہ، مدینہ منورہ اور دمّام ائیرپورٹ پر ایک ایک اور دو بار جہاز سے پرندے ٹکرائے۔ اسی طرح عرب امارات کے شارجہ، دبئی اور بحرین میں ایک ایک بار پی آئی اے کے جہازوں کے ساتھ پرندے ٹکرائے گئے اور ملائیشیا کے کوالالمپور ایئرپورٹ پر بھی پی آئی اے کے جہاز کے ساتھ پرندہ ٹکرایا گیا جبکہ 4 بار نامعلوم جگہ پر بھی دوران پرواز پرندے ٹکرانے کی پائلٹ نے رپورٹ کی۔
پرندے ٹکرانے کی وجہ سے پی آئی اے کے تین بوئنگ 777، ایک ایئر بس 20 اور دو اے ٹی آر کو نقصان پہنچا۔ صرف گزشتہ ماہ ستمبر میں اندرون اور بیرون ملک پی آئی اے کے جہازوں سے پرندے ٹکرانے کے 26 واقعات رونما ہوئے جبکہ گزشتہ برس سال 2024 میں ستمبر کے مہینے میں 10 بار قومی ایئرلائن پی آئی اے کے جہازوں سے پرندے ٹکرائے گئے تھے۔
مجموعی طور پر پی آئی اے کے جہازوں سے پرندے ٹکرانے کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ گزشتہ برس سال 2024 میں 83 واقعات نو ماہ کے عرصے میں ہوئے جبکہ رواں برس نو ماہ میں 90 حادثات ہوئے یعنی گزشتہ برس کے مقابلے میں سات واقعات زیادہ ہوئے، زیادہ تر پرندے ٹکرانے کے واقعات لینڈنگ اور ٹیک آف رول کرتے ہوئے بھی ہوئے۔
پی آئی اے ذرائع کا کہنا ہے کہ پرندوں کے ٹکرانے سے پی آئی اے کو اربوں روپے کے مالی نقصانات کے ساتھ ساتھ فضائی آپریشن بھی متاثر ہوا، مسافروں کو اندرون اور بیرون ملک کئی کئی گھنٹے تاخیر کا سامنا کرنا پڑا جس کی وجہ سے پی آئی اے کی ساکھ کو بھی نقصان پہنچا۔
دوسری جانب، پاکستان ایئرپورٹ اتھارٹی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ لاہور سمیت ملک بھر کے ایئرپورٹ پر پرندوں سے بچاؤ کے لیے اقدامات کیے گئے ہیں۔ لاہور میں پنجاب حکومت اور کنٹونمنٹ بورڈ کے ساتھ مل کر آپریشن بھی کیے گئے ہیں۔
انہوں ںے کہا کہ لاہور ایئرپورٹ کے لینڈنگ اور ٹیک آف کی اپروچ لائن پر آبادیوں کے ساتھ ساتھ کھانے پینے کے مراکز بڑی تعداد میں کھل چکے ہیں، ان علاقوں میں لوگوں نے کبوتروں سمیت دیگر پرندے بھی پال رکھے ہیں، ان پر بھی توجہ دی گئی۔
ترجمان کے مطابق پنجاب حکومت کے تعاون سے ایک کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ہے جو روزانہ کی بنیاد پر ممکن سہولیات کے تحت کارروائی بھی کر رہی ہے جبکہ ڈائریکٹر جنرل پاکستان ایئرپورٹ اتھارٹی از خود بھی اس سلسلے میں لاہور سمیت دیگر ایئرپورٹ کا دورہ بھی کر چکے ہیں اور جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ سسٹم بھی لگا رہے ہیں جس کے بعد ایئرپورٹ کی حدود میں پرندوں کے داخلے میں خاطر خواہ کمی آئے گی۔
اس مرتبہ لاہور سمیت پنجاب بھر میں بارشیں بھی زیادہ ہوئیں جو پرندوں کی آمد میں اضافے کا باعث بھی بنی۔