بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کے بعد وکیل فیصل ملک کے ساتھ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علیمہ خان نے کہا کہ علیمہ خان نے کہا کہ آپ سب سوال پوچھ رہے ہیں کہ پشاور میں کابینہ نہیں بنے گی، کیا وفاقی حکومت کو فکر نہیں کہ آپ ایک وزیراعلی کو بانی پی ٹی آئی سے ملنے نہیں دے رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آپ وزیراعظم سے کیوں سوال نہیں کرتے کہ اگر ان کو اپنے ملک کی فکر ہے، بانی ایک پارٹی کے سربراہ ہیں، اس کا کام بنتا ہے کہ وہ اپنے وزیر اعلیٰ سے مشاورت کرسکیں۔
علیمہ خان نے کہا کہ آصف زرداری صاحب جب کراچی جیل میں تھے تو ان کا بہت زبردست صحن تھا جہاں وہ شام کو بیٹھ کر چائے پیتے تھے، نواز شریف کو ساری سہولیات تھیں، آپ یہ سمجھیں کہ ان کے کمرے میں اے سی لگا ہوا تھا لیکن بانی پی ٹی آئی کا چکی کا سیل ہے وہاں اے سی نہیں لگتا۔
ان کا کہنا تھا کہ بانی دو سال سے ڈیتھ سیل میں ہیں، پولیس والے کہتے ہیں کہ آج تک قید تنہائی میں بانی کی طرح کسی کو نہیں دیکھا، چکی کے کمرے کا سائز 8بائی 10 ہے، بانی کو کسی سے ملاقات کی اجازت نہیں تو اس کا مطلب وہ قید تنہائی میں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جس نے ہائی کورٹ میں پٹیشن کی کہ اسے عمران خان کی طرح سہولیات دی جائیں، اسے سہولیات دے دیں تو وہ روئے گا۔
علیمہ خان نے کہا کہ بانی کا پیغام اڈیالہ سے باہر دینے پر میرے خلاف تھانہ صادق آباد میں مقدمہ درج ہوا، میں نے وہ پیغام 22نومبر کو آپ کو دیا تھا، میں پھر سے کہتی ہوں میں اکیلے نہیں جاؤں گی۔
میڈیا کو مخاطب کرکے انہوں نے کہا کہ میں نے پیغام آپ کو دیا تھا جرم آپ نے کیا ہے کیوں کہ آپ نے اسے عوام تک پہنچایا ہے، ہم فیصلہ کر رہے ہیں کس کو کیا کرنا ہے، اگر میں جیل چلی جاؤں تو ہمیں اور ٹیم تیار چاہیے۔
علیمہ خان نے کہا کہ فیصل ملک جو پیغام دے رہے ہیں، ہم اس کی تصدیق کرکے پہنچا رہے ہیں۔
عمران خان نے خیبرپختونخوا کی کابینہ کی تشکیل کے حوالے سے ہدایات دی ہیں، فیصل ملک
بانی پی ٹی آئی عمران خان کے وکیل فیصل ملک نے کہا کہ اڈیالہ جیل میں آج صرف وکلا میں سے مجھے جانے دیا گیا اور باقی کسی کو اجازت نہیں دی گئی، علیمہ خان کو آج ملاقات سے روکا گیا تاہم باقی دو بہنوں کی ملاقات ہوئی، عمران خان نے سب سے پہلے اپنے مینڈیٹ کی بات کی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بانی نے کہا ہے خیبرپختونخوا میں ان کا مینڈیٹ ہے، پالیسی بنانا ان کا آئینی حق ہے، بانی نے کہا ہے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کو ان سے ملاقات کرنے سے روکا جا رہا ہے، یہ عمل بانی کو ان کے آئینی اور جمہوری حق سے محروم کرنے کے مترادف ہے۔
وکیل نے بتایا کہ نواز شریف کو جیل میں دوران قید ملاقاتوں اور آرڈیننس پر دستخط کی اجازت تھی، نواز شریف کی فیملی باقاعدگی سے ملاقات کرتی تھی اور دعوتیں تک ہوتی تھیں لیکن عمران خان کو نہ اہل خانہ سے ملنے دیا جا رہا ہے اور نہ پارٹی رہنماؤں سے ملنے کی اجازت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کو بنیادی جیل سہولیات سے محروم رکھا گیا ہے، جیل مینول کے مطابق سہولتیں نہیں دی جا رہی ہیں، 10 ماہ میں ان کی بیٹوں سے صرف ایک بار بات کرائی گئی ہے۔
فیصل ملک نے بتایا کہ ٹی وی اور اخبارات جیسی بنیادی سہولیات بھی میسر نہیں، قانونی ٹیم جلد اس حوالے سے عدالت سے رجوع کرے گی اور عمران خان نے تمام وکلا کو عدالتوں میں مقدمات کی پیروی کی ہدایت کردی ہے۔
انہوں نے کہا کہ القادر ٹرسٹ کیس کی سماعت جلد کروانے کی کوشش کی جائے گی،10 مہینوں سے القادر کیس کی باقاعدہ سماعت نہیں ہو رہی ہے، بانی پی ٹی آئی نے پارٹی کو آئینی دائرے میں رہ کر کردار ادا کرنے کی ہدایت دی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا کابینہ کی تشکیل بانی پی ٹی آئی کا مینڈیٹ ہے، خان صاحب کا حق ہے کہ اپنی پسند کے وزرا تعینات کریں۔
فیصل ملک نے کہا کہ سیاسی امور پر ہدایات سلمان اکرم راجا کے ذریعے پارٹی کو دی جائیں گی، پارٹی پالیسی اور مستقبل کی حکمت عملی سلمان اکرم راجہ بیان کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر صوبائی کابینہ نہیں بن رہی ہے تو ذمہ داری کس کی ہے، جیل کس کے ماتحت ہے، ملاقاتوں سے کیوں روکا جا رہا ہے، بانی پی ٹی آئی نے کابینہ کی تشکیل کے حوالے سے ہدایات دی ہیں، بیرسٹر سلمان اکرم راجا ان کی ہدایات پارٹی تک پہنچائیں گے۔