عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق غزہ جنگ بندی معاہدے کے تحت اسرائیل اور حماس کے درمیان لاشوں کے تبادلے کا سلسلہ جاری ہے۔ گزشتہ روز ایک اسرائیلی یرغمالی کی لاش واپس کی گئی تھی۔
حماس نے آج رات مزید دو لاشیں اسرائیل کو واپس کرنے کا اعلان کیا ہے جب کہ ملبے تلے دبی دیگر لاشوں کی تلاش کا کام بھی جاری ہے۔ جیسے جیسے یرغمالیوں کی لاشیں ملتی جائیں گے۔ انھیں اسرائیل بھیجا جائے گا۔
یاد رہے کہ حماس 28 میں سے اب تک 9 لاشیں واپس کرچکا ہے جب کہ تقریباً 19 اسرائیلی یرغمالیوں کی لاشیں اب بھی ملبے تلے دبی ہیں۔
اسی طرح آج اسرائیل نے بھی 15 فلسطینیوں کی میتیں حکام کے حوالے کی ہیں۔ یہ تمام افراد اسرائیل کی غیر قانونی تحویل میں تھے جہاں ان پر انسانیت سوز مظالم ڈھائے گئے تھے۔
مجموعی طور پر اسرائیل کی جانب سے اب تک 135 میتیں غزہ واپس کی گئی ہیں اور یہ سب اسرائیلی جیلوں میں قید تھے۔
تاہم اسرائیلی حکام نے ابھی تک واضح نہیں کیا کہ ان کے پاس کل کتنے فلسطینیوں کی میتیں ہیں اور آئندہ کب تک واپس کی جائیں گی۔
قبل ازیں حماس نے تمام زندہ اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کردیا تھا جن کی تعداد 20 تھی جس کے بدلے میں اسرائیل نے 1700 سے زائد فلسطینیوں کو رہا کرکے غزہ بھیجا۔
واضح رہے کہ حماس کے اسرائیل پر 7 اکتوبر 2023 کو حملے میں 1500 اسرائیلی مارے گئے تھے جب کہ 251 کو یرغمال بناکر غزہ لے آئے تھے۔
اسرائیل نے اس کے اگلے روز سے ہی غزہ پر شدید بمباری کی جو رواں ماہ جنگ بندی سے قبل تک جاری رہی جب کہ تاحال غزہ کی ناکہ بندی جاری ہے۔
اسرائیلی بمباری میں اب تک 65 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جب کہ دو لاکھ کے قریب زخمی ہیں۔ شہید اور زخمیوں میں نصف تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔
غزہ کی ناکہ بندی کے باعث ٹنوں وزنی خوراک اور دیگر اشیائے ضروریہ سرحد پر ٹرکوں میں سڑ رہی ہیں اور غزہ میں فلسطینی بچے بھوک سے مر رہے ہیں۔