ایکسپریس نیوز کے مطابق میٹرک بورڈ کی جانب سے امتحانی نتائج کا اعلان سہ پہر کیا گیا جبکہ نتائج کو چار بجے تک ویب سائٹ پر اپ لوڈ ہونا تھا۔
عصر حاضر میں جدت کی وجہ سے اب امتحانی نتائج کا ضمیہ جاری نہیں ہوتا تاہم بورڈ کی جانب سے رزلٹ کو ویب سائٹ پر جاری کیا جاتا ہے جس کے بعد طلبا گھر بیٹھے آن لائن امتحانی نتیجہ دیکھ سکتے ہیں۔
سال 2025 کے امتحانات میں سائنس گروپ میں 1 لاکھ 77 ہزار سے زائد طلبا نے شرکت کی جبکہ کامیابی کا تناسب 78 فیصد سے زائد رہا اور 1 لاکھ 33 ہزار طلبا تمام 7 پرچوں میں پاس ہوئے ہیں۔
سیکنڈری بورڈ کی ویب سائٹ نہ چلنے کی وجہ سے طلبا دہری اذیت کا شکار ہوئے اور وہ چار گھنٹے سے زائد وقت گزر جانے کے باوجود بھی اپنا رزلٹ نہیں دیکھ سکے۔
’رزلٹ کے بعد آن لائن سسٹم نہ چلنا کسی عذاب سے کم نہیں‘
امتحان میں شامل ہونے والی ایک طالبا شزا ناصر نے ایکسپریس ویب سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’رزلٹ آنے کے بعد آن لائن سسٹم نہ چلنا ہمارے لیے کسی عذاب سے کم نہیں ہے‘۔
’ہم امتحان کے بعد سے رزلٹ کے انتظار میں تھے اور اب جب نتیجے کا اعلان ہوا تو ویب سائٹ نہیں چل رہی، وہ انتظار اپنی جگہ مگر اعلان کے بعد آن لائن سسٹم نہ چلنے اور رزلٹ کا معلوم نہ ہونے کی وجہ سے ذہنی کوفت، پریشانی بڑھتی جارہی ہے‘۔
شزا کی والدہ فاطمہ نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’رزلٹ کا اعلان ہونے کے بعد طلبا یا والدین کے موبائل نمبر پر میسج یا واٹس ایپ کر کے بتادیا جائے کیونکہ اس وقت ہم جس کوفت سے گزر رہے ہیں وہ ناقابل بیان اور مضطرب کردینے والی ہے‘۔
نادر نے نویں جماعت کے جنرل گروپ سے بطور پرائیوٹ امیدوار امتحان 2025 میں شرکت کی، وہ اپنے گھر کے کفیل ہونے کی وجہ سے دکان پر موجود تھے جب انہیں رزلٹ کی اطلاع ملی۔
طالب علم نادر نے بتایا کہ ’جب مجھے رزلٹ کے اعلان کا معلوم ہوا تو میں نے تین منٹ کے اندر ہی فورا اپنے موبائل سے بورڈ کی ویب سائٹ کھولی مگر وہاں پر پیغام آرہا تھا کہ Server مصروف ہے، اُس کے بعد سے اب تقریبا ساڑھے 7 بج گئے ویب سائٹ نہیں کھلی‘۔
جنرل گروپ سے ریگولر امیدوار کی حیثیت سے امتحان دینے والے محمد شعیب کے مطابق ’ایک بار ویب سائٹ کھل گئی تھی اور رول نمبر ڈالنے کے بعد رزلٹ بھی سامنے آگیا تھا مگر پھر اچانک پیج بند ہوگیا‘۔
خرابی کو دور کرنے کی کوشش کی جارہی ہے
اس سلسلے میں جب ہم نے سیکنڈری بورڈ کے ترجمان علی جعفری سے بات کی تو انہوں نے بتایا کہ امتحان کے نتائج کا اعلان ہونے کے بعد ایک ساتھ طلبا کی بڑی تعداد رسائی حاصل کرتی ہے جس کی وجہ سے ایسی صورت حال پیدا ہوجاتی ہے۔
انہوں نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ ہم نے میڈیا کے دوستوں کو نتائج کی کاپیز بھیجی ہیں مگر طلبا کی پریشانی کا مسئلہ اپنی جگہ پر ہے اور اس خرابی کو ٹیم دور کرنے کی کوشش کررہی ہے۔
علی جعفری کے مطابق پانچ بجے نتیجہ اپ ڈیٹ ہونے کے بعد ویب سائٹ پر بہت زیادہ دباؤ بڑھا اور خرابی پیدا ہوئی تاہم اگلے چند گھنٹوں میں اسے ٹھیک کردیا جائے گا۔
اس سلسلے میں جب ہم نے ایک ویب سائٹ ڈویلپر محمد عادل سے بات کی تو انہوں نے بتایا کہ ’کسی بھی ویب سائٹ کا بیک اینڈ اسٹریکچر مضبوط ہونا بہت ضروری ہے اور خاص طور پر ایسی ویب سائٹس جن کے بارے میں معلوم ہو اُن کو جدت کی طرف لے جانا چاہیے۔
عادل کے مطابق ڈیٹا محفوظ کرنے کیلیے عام طور پر دو طریقے رائج ہیں، جس میں ذاتی سرور، آن لائن کلاؤڈ شامل ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کسی اچھے ادارے سے جب کلاؤڈ سروس خریدی جائے تو اُس میں خرابی کی صورت کم ہی پیدا ہوتی ہے۔
ویب ڈویپلز کے مطابق کسی بھی ویب سائٹ میں آنے والی خرابی کے بعد اس کو دور کرکے دوبارہ معمول پر لانا کوئی آسان بات نہیں بلکہ اس میں بعض اوقات گھنٹوں لگ جاتے ہیں۔
انہوں نے حل پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس ویب سائٹ کو اپ گریڈ کرنے اور اس کے ساتھ جس سرور سے یہ جڑی ہے اُس میں تیز چلنے والے انٹرنیٹ کی ضرورت ہے، کم از کم رزلٹ کا اعلان کرتے کنکٹیوٹی کو بہتر کیا جائے یا ٹیم بیٹھی ہو تو ایسا مسئلہ پیش نہیں آسکتا۔
امتحانات میں شریک امیدوار اور کامیابی کا تناسب
ترجمان سیکنڈری بورڈ کی جانب سے جاری اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ سائنس گروپ میں ایک لاکھ 77 ہزار 660 طلباء و طالبات رجسٹر ڈ ہوئے جن میں سے ایک لاکھ 75ہزار 511طلباء وطالبات امتحانات میں شریک ہوئے۔
تمام پرچوں میں کامیاب طلباء و طالبات کی تعدا دایک لاکھ 37ہزار 350رہی، چھ پرچوں میں 18ہزار 185، پانچ پرچوں میں 7ہزار 690، چار پرچوں میں 4ہزار 398، تین پرچوں میں 2ہزار 462، دو پرچوں میں 1ہزار 338 اور ایک پرچے میں 1 ہزار 375امیدواروں نے کامیابی حاصل کی اور کامیابی کا تناسب 78.26 فیصد رہا۔
جنرل گروپ کا نتیجہ
جنرل گروپ ریگولر اور پرائیویٹ میں میں 15 ہزار 954 امیدواروں نے رجسٹریشن کرائی، جس میں 14 ہزار984 امیدوار امتحانات میں شریک ہوئے۔
جنرل گروپ ریگولر میں 5 پرچوں میں 5 ہزار 886، چھ پرچوں میں 2 ہزار204،پانچ پرچوں میں 986، چار پرچوں میں 512، تین پرچوں میں 292۔ دو پرچوں میں 166 اور ایک پرچے میں 148امیدواروں نے کامیابی حاصل کی اور کامیابی کا تناسب57.17 فیصد رہا۔
علاوہ ازیں پرائیویٹ جنرل گروپ میں 4 ہزار 689 امیدوار امتحانات میں شریک ہوئے جبکہ 357 امیدوار غیر حاضر رہے۔
پرائیویٹ جنرل کے ساتوں پرچوں میں 2 ہزار 263، چھ پرچوں میں 1 ہزار126،پانچ پرچوں میں 539، چار پرچوں میں 309،تین پرچوں میں 166، دو پرچوں میں 90 اور ایک پرچے میں 114امیدواروں نے کامیابی حاصل کی۔
پرائیویٹ جنرل گروپ میں بھی ساتوں پرچوں میں کامیابی کا تناسب 48.26 فیصد رہا۔ جنرل گروپ ریگولر اور پرائیویٹ میں کامیابی کا تناسب 54.38 فیصد رہا۔