روشنیوں کا تہوار اندھیرے میں بدل گیا: دیوالی مناتے ہوئے 14 بچے بینائی سے محروم

بھارت میں ہر سال دیوالی کے موقع پر بچے اور نوجوان آتش بازی کے مختلف انداز آزماتے ہیں۔ کبھی چکریوں کا شوق، کبھی راکٹ اور کبھی رنگ برنگی سپارکلرز۔ مگر اس سال ایک نیا کھیل، جسے بچے ”کاربائیڈ گن“ یا ”دیسی فائر کریکر گن“ کہہ رہے ہیں، خطرناک ثابت ہو رہا ہے۔

یہ کاربائیڈ گن دراصل ایک ہاتھ سے بنائی جانے والی آتش بازی کی ڈیوائس ہے، جو بظاہر ایک کھلونا لگتی ہے، مگر پھٹنے پر بم کی طرح دھماکہ کرتی ہے۔ صرف تین دنوں میں بھارت کی ریاست مدھیہ پردیش کے مختلف شہروں میں 122 سے زائد بچے زخمی ہو چکے ہیں، جن میں سے 14 بچوں کی بینائی مکمل طور پر ختم ہو گئی ہے۔

بھارت کے مختلف علاقوں میں یہ گنیں کھلے عام فروخت ہو رہی تھیں، حالانکہ حکومت نے چند دن پہلے ہی ان پر پابندی عائد کی تھی۔ یہ گن تقریباً 150 سے 200 روپے میں بیچی جا رہی ہے، جسے بچے بازار سے خرید لیتے ہیں یا پھر خود گھر میں بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔

ڈاکٹرز کے مطابق یہ کوئی کھیل نہیں بلکہ ایک ’خطرناک دھماکہ خیز آلہ‘ ہے۔ جب کاربائیڈ، ماچس کے سروں اور پلاسٹک یا ٹن کی پائپ میں بارود بھر کر اسے جلایا جاتا ہے، تو دھماکے کے ساتھ گرم گیس اور دھات کے ذرات نکلتے ہیں جو سیدھے چہرے اور آنکھوں پر لگتے ہیں۔ کئی بچوں کی آنکھ کے اندرونی حصے بری طرح جھلس گئے ہیں، اور کچھ کی آنکھوں کے پردے پھٹ گئے ہیں۔

ہسپتالوں میں بچوں کے وارڈ زخمی مریضوں سے بھر گئے ہیں۔ کئی بچوں کا علاج آئی سی یو میں جاری ہے، اور ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ بہت سے بچے شاید کبھی مکمل بینائی واپس نہ پا سکیں۔


AAJ News Whatsapp

پولیس نے اس خطرناک گن کو بیچنے اور بنانے والوں کے خلاف کارروائی شروع کر دی ہے، اور کئی افراد کو گرفتار بھی کیا جا چکا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ جو بھی اس قسم کی چیزیں فروخت کرے گا یا ان کی تشہیر کرے گا، اسے سخت قانونی کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔

اس خطرناک رجحان کے پیچھے ایک اور وجہ سوشل میڈیا بھی ہے۔ انسٹاگرام اور یوٹیوب پر “فائر کریکر گن چیلنج” کے نام سے ویڈیوز وائرل ہو رہی ہیں، جن میں نوجوان یہ گن چلاتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں۔ ان ویڈیوز کو دیکھ کر بچے متاثر ہو رہے ہیں اور گھر میں خود یہ گن بنانے کی کوشش کر رہے ہیں، جس کے نتیجے میں حادثات بڑھ گئے ہیں۔

Similar Posts