امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکا اور کینیڈا کے درمیان جاری تمام تجارتی مذاکرات فوری طور پر ختم کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔
ٹرمپ کے مطابق یہ فیصلہ اُس اشتہاری مہم کے بعد کیا گیا ہے جسے انہوں نے “جھوٹا اور گمراہ کن” قرار دیا۔ اس اشتہار میں سابق امریکی صدر رونالڈ ریگن کی پرانی تقاریر کے تراشے استعمال کیے گئے تھے، جن میں وہ درآمدی اشیا پر عائد ٹیرِف کی مخالفت کرتے دکھائی دیے۔
ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر بیان میں کہا ”ان کے انتہائی قابلِ مذمت رویے کی بنیاد پر، کینیڈا کے ساتھ تمام تجارتی مذاکرات فوری طور پر ختم کیے جاتے ہیں۔“
اطلاعات کے مطابق، اونٹاریو کے پریمیئر ڈگ فورڈ نے اس ہفتے کے آغاز میں کہا تھا کہ ریگن پر مبنی یہ اشتہار صدر ٹرمپ کی توجہ کا مرکز بن گیا ہے۔ اشتہار میں ریگن کو یہ کہتے دکھایا گیا کہ درآمدی محصولات غیر ملکی سامان پر مہنگائی، ملازمتوں کے نقصان اور تجارتی جنگوں کا سبب بنتے ہیں۔
ڈگ فورڈ نے منگل کو کہا ”مجھے معلوم ہوا کہ صدر نے ہمارا اشتہار دیکھا ہے، اور غالباً وہ اس سے بہت خوش نہیں ہوئے۔“
تجارت کے حوالے سے ٹرمپ طویل عرصے سے ٹیرِفس (درآمدی محصولات) کو عالمی سطح پر ایک دباؤ کے ہتھیار کے طور پر استعمال کرتے رہے ہیں۔ ان کی تجارتی پالیسیوں کے نتیجے میں امریکا میں محصولات کی شرح 1930 کی دہائی کے بعد سب سے زیادہ سطح پر پہنچ چکی ہے، جس سے کاروباری حلقوں اور ماہرینِ معیشت میں تشویش پائی جاتی ہے۔
ادھر کینیڈین وزیرِاعظم مارک کارنی نے کہا ہے کہ اگر امریکا کے ساتھ جاری تجارتی مذاکرات ناکام ہو جاتے ہیں، تو کینیڈا کسی بھی صورت میں اپنی منڈیوں کو غیر منصفانہ امریکی رسائی کی اجازت نہیں دے گا۔
یاد رہے کہ رواں سال کے آغاز میں ٹرمپ نے کینیڈا کی اسٹیل، ایلومینیم اور آٹو صنعت پر بھاری محصولات عائد کیے تھے، جس کے جواب میں اوٹاوا حکومت نے بھی جوابی اقدامات کیے۔ دونوں ممالک کے درمیان ان شعبوں سے متعلق نیا تجارتی معاہدہ طے کرنے کے لیے چند ہفتوں سے مذاکرات جاری تھے، جو اب ٹرمپ کے تازہ فیصلے کے بعد بظاہر منجمد ہو گئے ہیں۔
