پی ڈی ایم کے ساتھ مل کر حکومت کرنا ایک بھیانک خواب تھا، گورنر پنجاب

گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر خان نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم جماعتوں کے ساتھ مل کر 18ماہ حکومت کرنا بھیانک خواب تھا، (ن) لیگ کے ساتھ مل کر حالیہ حکومت بنانا ملک کی خاطر تھا جس کا ہمیں نقصان ہوا آٹے کی کے پی ترسیل نہ ہونے کا معاملہ وزیراعلی پنجاب کے ساتھ اٹھاؤں گا۔

یہ بات انہوں ںے جمعہ کے روز گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی کے ہمراہ گورنر ہاؤس پشاور میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

گورنر پنجاب نے کہا کہ یہ میرا پشاور کا پہلا دورہ ہے، اراکین اسمبلی سے بھی ملاقات بہت مفید رہی، ہم اٹھارہ ماہ کی حکومت میں پی ڈی ایم جماعتوں کے ساتھ یکجا تھے جو پیپلز پارٹی کے لیے بھیانک خواب تھا، موجودہ حکومت مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی معاہدے کے تحت کر رہے ہیں مگر معاملات ٹھیک نہیں۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے بلاول بھٹو کو یقین دہانی کرائی ہے کہ پی پی کے مطالبات پورے ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ سہیل آفریدی کو بانی پی ٹی آئی سے ملنے دیں انھیں مفت میں ہیرو کیوں بنایا جارہا ہے؟ ملنے سے قوم کو کوئی خطرہ نہیں ہوگا، سیاسی فیصلے سیاسی انداز میں کرنے چاہیں۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ پاکستان اور جمہوریت کی بات کی، آٹے کی ترسیل پر پابندی نہیں ہونی چاہیے ہم بجلی گیس کے پی کی استعمال کرتے ہیں، وزیراعلیٰ پنجاب سے آٹے کی ترسیل پر عائد پابندی ختم کرنے کی بات کروں گا۔

گورنر پنجاب نے کہا کہ ہمارا مسلم لیگ (ن) سے اتحاد فطری نہیں نہ دونوں پارٹیوں کے ورکر خوش ہیں لیکن اگر ہم مسلم لیگ سے مل کر حکومت نہ بناتے تو ملک کہاں کھڑا ہوتا؟اگر ہم مسلم لیگ کے ساتھ نہ بیٹھتے تو ہم پر تنقید ہوتی، ہمارا اتحاد میں فائدہ نہیں نقصان ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اپنے حقوق کے حصول کے لیے بات چیت کرنی پڑتی ہے، کے پی حکومت کو سیاسی رویہ اپنانا ہوگا، شہباز شریف کسی دوسرے ملک سے نہیں آئے ان سے کے پی حکومت بات چیت کرے تاکہ صوبہ کودرپیش مسائل ختم ہوپائیں۔

سردار سلیم حیدر نے کہا کہ ڈھائی سال مسلم لیگ اور ڈھائی سال پیپلز پارٹی کی حکومت کے معاہدہ کا علم نہیں نہ اس پر بات کرسکتا ہوں، بلاول بھٹو نے تو سیلاب میں کام پرمریم نوازکی تعریف کی لیکن مریم نواز ویسے ہی غصہ کرگئیں، پیپلزپارٹی اورمسلم لیگ کے درمیان جوتلخی ہوئی وہ نہیں ہونی چاہیے تھی۔

انہوں نے کہاکہ 26ویں آئینی ترمیم ہم نے کرائی اورہم اس کاکریڈٹ لیتے ہیں اوراسے اپناسمجھتے ہیں 27ویں آئینی ترمیم کے بارے میں کچھ علم نہیں جب آئے گی تب بات کریں گے۔

اس موقع پر گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہاکہ وزیراعلیٰ کے پی سہیل آفریدی سے کہا ہے کہ صوبے کا جرگہ بناکر وفاق سے حقوق لیے جائیں اوریہی بات میں نے سابق وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپورسے بھی کہی تھی اور تجویز کیا کہ اس مقصد کے لیے جوکمیٹی تشکیل دی جائے اس کا چیئرمین کے پی اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر کو بنایا جائے کیونکہ مرکز میں ان کی حکومت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری آبادی اور رقبہ بڑھ گیا ہے تو نیا این ایف سی ایوارڈ ہونا چاہیے، میری طرف سے وزیراعلیٰ اورصوبائی حکومت کے لیے دروازے کھلے ہیں۔

فیصل کنڈی نے کہا کہ صوبے کے مختلف اضلاع میں امن و امان کی صورت حال خراب ہے آپریشن نہ ہوتے تو حالات مزید خراب ہوتے، 80 فیصد دہشت گردی افغانستان سے ہورہی تھی آپریشنز نہ ہوتے تو سیکیورٹی ایجنسیاں الہٰ دین کا چراغ تو نہیں رکھتیں کہ حالات ٹھیک ہوجائیں، امن اور ترقی کے لیے مرکز اور صوبہ ایک پیج پر ہونے چاہئیں۔

انہوں نے کہا کہ پُرامید ہوں کہ جلد پاک افغان بارڈر کھل جائے گا، غیرملکی اگر ہماری سرزمین نہیں چھوڑتے تو آپریشن ہوں گے، گورنر کے پی نے مزید کہا کہ پنجاب آٹے کی ترسیل پر عائد پابندی ختم کرے۔

Similar Posts