شیخ حسینہ کی انتخابات سے روکنے پر بڑے ووٹر بائیکاٹ کی کال

بنگلا دیش کی سابق وزیراعظم اور عوامی لیگ کی سربراہ شیخ حسینہ نے خبردار کیا ہے کہ ان کی جماعت پر پابندی کے بعد عوامی لیگ کے لاکھوں حامی آئندہ سال ہونے والے قومی انتخابات کا بائیکاٹ کریں گے۔ حسینہ نے یہ بات بدھ کو نئی دہلی سے دیے گئے اپنے بیان میں کہی، جہاں وہ اگست 2024 سے جلاوطنی کی زندگی گزار رہی ہیں۔

برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق بنگلادیش کی جلاوطن سابق وزیراعظم شیخ حسینہ نے کہا کہ وہ عوامی لیگ کی جماعت کے بغیر ہونے والے کسی بھی انتخابی حکومت کا حصہ نہیں بنیں گی اور نہ ہی بنگلا دیش واپس آئیں گی۔

انہوں نے کہا، “ عوامی لیگ پر پابندی نہ صرف غیر منصفانہ ہے، بلکہ یہ خود اپنے آپ کو نقصان پہنچانے والی بات ہے۔ انتخابات میں لاکھوں لوگ ہمارے ساتھ ہیں، اور اگر ہماری جماعت کو انتخابی عمل میں شامل نہیں کیا گیا تو وہ انتخابات کا حصہ نہیں بنیں گے۔“

شیخ حسینہ کے مطابق، “انتخابی حکومت کو جمہوری مشروعیت حاصل ہونی چاہیے۔ آپ لاکھوں لوگوں کو بے اختیار نہیں کر سکتے، اگر آپ ایک سیاسی نظام چاہتے ہیں جو کام کرے۔“

ماضی میں، عوامی لیگ اور بنگلا دیش نیشنلسٹ پارٹی نے ملک کی سیاست پر طویل عرصے تک غلبہ برقرار رکھا ہے، اور اگلے انتخابات میں کی کامیابی کی توقع کی جا رہی ہے۔ تاہم، حسینہ کی جماعت عوامی لیگ پر انتخابات میں حصہ لینے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے جس کے بارے میں حسینہ نے کہا کہ “ہم کوئی اور جماعت کے حمایت کی درخواست نہیں کر رہے، ہمیں ابھی بھی امید ہے کہ عوامی لیگ کو انتخابی عمل میں حصہ لینے کی اجازت دی جائے گی۔“

واضح رہے کہ یونس حکومت نے 2024 میں انتخابات کے انعقاد کا وعدہ کیا ہے اور یہ حکومت شیخ حسینہ کی برطرفی کے بعد سے اقتدار میں ہے، تاہم اس حکومت نے عوامی لیگ کی جماعت پر پابندی عائد کرتے ہوئے نیشنل سیکیورٹی اور جنگی جرائم کے الزامات کے تحت پارٹی کے تمام سرگرمیوں پر پابندی لگا دی تھی۔

شیخ حسینہ کے خلاف جنگی جرائم کی تحقیقات

شیخ حسینہ پر 2024 میں طلبا کی قیادت میں ہونے والی مظاہروں پر سخت کریک ڈاؤن کے دوران انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور مخالفین کے خلاف قید و تشدد کے الزامات ہیں۔ بین الاقوامی جرائم ٹریبونل نے اس پر تحقیقات مکمل کر لی ہیں اور 11 نومبر کو ان کے خلاف فیصلے کا امکان ہے۔

شیخ حسینہ نے کہا کہ ان کی جماعت ایک دن بنگلا دیش کے سیاسی منظرنامے پر واپس آئے گی، چاہے حکومت میں ہو یا اپوزیشن میں، لیکن اس میں ان کے خاندان کی قیادت کا کوئی کردار نہیں ہوگا۔ ان کے بیٹے سجیب واجد، جو واشنگٹن میں رہتے ہیں، نے گذشتہ سال رائٹرز کو بتایا تھا کہ اگر انہیں کہا گیا تو وہ عوامی لیگ کی قیادت کرنے پر غور کر سکتے ہیں۔

شیخ حسینہ نے کہا، “یہ صرف میرے یا میرے خاندان کا مسئلہ نہیں ہے، بنگلا دیش کے مستقبل کو جمہوریت اور آئینی حکمرانی کی طرف واپس لانا ضروری ہے۔“

واپسی کا امکان

حسینہ نے کہا کہ وہ بنگلا دیش واپس جانے کی خواہش رکھتی ہیں لیکن ان کی واپسی صرف تب ممکن ہے جب وہاں کی حکومت جمہوری طور پر جائز ہو اور آئین کی پاسداری کی جائے۔

Similar Posts