آئی جی سندھ کی بغیر نمبر پلیٹ چلنے والی گاڑیوں کیخلاف سخت کارروائی کی ہدایت

آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے کراچی سمیت صوبے بھر میں بغیر نمبر پلیٹ چلنے والی گاڑیوں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا حکم دے دیا۔

آئی جی سندھ غلام نبی میمن کی زیر صدارت ’’فیس لیس ای ٹکٹنک سسٹم‘‘ کی کارکردگی سے متعلق پہلا جائزہ اجلاس ہوا۔

سینٹرل پولیس آفس کراچی میں منعقدہ اجلاس میں ایڈیشنل آئی جیز، ویلفیئر، ٹریننگ، ڈی جی سیف سٹی، ڈی آئی جیز کرائم اینڈ انویسٹی گیشنز، اسٹیبلشمنٹ، ہیڈکواٹرز، ٹریفک کراچی، آئی ٹی، ایڈمن کراچی، ڈرائیونگ لائسنس، فائنانس اور دیگر اے آئی جیز نے شرکت کی۔

اجلاس کے شرکاء کو ڈی آئی جی ٹریفک کراچی نے شہر میں فیس لیس ای ٹکٹنگ سہولت اور اس کے مختلف امور و اقدامات پر تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ 27 اکتوبر سے کراچی میں فیس لیس ای ٹکٹنگ سہولت کا باقاعدہ نفاذ کیا جا چکا ہے اور ٹریفک کے نئے قانون کے باقاعدہ نفاذ کو مختلف عوامی حلقوں میں پذیرائی و حوصلہ افزائی کا سلسلہ جاری ہے۔

ڈی آئی جی نے بتایا کہ عوام کی جانب سے اس نظام کی حوصلہ افزائی کے ساتھ ساتھ سوالات، مثبت تجاویز و سفارشات بھی موصول ہو رہی ہیں۔ روڈ سیفٹی انفرا اسٹرکچر کو یقینی بنانے کے لیے کراچی ٹریفک منجمنٹ بورڈ کا قیام ناگزیر ہے۔

اجلاس میں سندھ کے دیگر اضلاع میں بھی فیس لیس ای چالان کی سہولت کو متعارف کروانے کے لیے مخلتف آپشنز پر غور کیا گیا۔ اجلاس میں تجویز پیش کی گئی کہ دیگر اضلاع میں سیف سٹی کے نفاذ تک مصروف شاہراہوں و مقامات پر نصب سرکاری کیمروں اور خصوصی انتظامات کے ذریعے فیس لیس ای ٹکٹنک سہولت متعارف کروائی جا سکتی ہے۔

اس موقع پر آئی جی سندھ نے ڈی آئی جی ٹریفک کراچی کو شاباش دیتے ہوئے کہا کہ آپ نے فیس لیس ای ٹکٹنگ سہولت کے سلسلے میں جو محنت کی وہ قابل تعریف و ستائش ہے۔ ہمارا اصل مقصد ٹریفک حادثات کی روک تھام اور ٹریفک نظم و ضبط یقینی بنانا ہے۔

آئی جی سندھ غلام نبی میمن کا کہنا تھا کہ حادثات کی بنیادی وجہ تیز رفتاری ہے، اس خلاف ورزی پر سخت کارروائی کی جائے، فیس لیس ای ٹکٹنگ سہولت کو دیگر اضلاع تک لے جانا ہے، صوبے کے دیگر اضلاع کی مصروف شاہراہوں پر سی سی ٹی وی کیمراز کی تنصیب سے متعلق تجاویز دی جائیں۔

آئی جی سندھ کا کہنا تھا کہ ٹریفک سہولت مراکز کا قیام صوبے کے ہر ضلع میں یقینی بنایا جائے۔ ٹریفک پولیس کی ہیلپ لائن 1915 کو سندھ کے دیگر اضلاع تک وسعت دی جائے۔ گاڑیوں کی مقررہ حد رفتار سے متعلق عوامی سطح پر آگاہی کو یقینی بنایا جائے۔

Similar Posts